Chand Jin Ki Balaien Leta Hai Is Misra ka Hukum

"چاند جن کی بلائیں لیتا ہے "اس مصرعہ کاحکم

مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1371

تاریخ اجراء:       12رجب المرجب1444 ھ/04فروری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا اس شعر کا تیسرا مصرعہ(چاند جن کی بلائیں لیتا ہے)کیایہ کفریہ ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

اللہ اللہ حضور کی باتیں       مرحبا رنگ و نور کی باتیں

چاند جن کی بلائیں لیتا ہے      اور تارے سلام کہتے ہیں

   جواب:یہ شعرکفریہ نہیں ہے ۔ بلائیں لینا ،بطور محاورہ بولا جاتا ہے، اس کا معنی واری جانا، صدقے جانا اور قربان ہونا ہے۔ یعنی اس شعر کا مطلب یہ ہو گا کہ :"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہ عظیم الشان اورسراپاحسن ذات ہیں، جن پر چاند بھی واری جاتا اور قربان ہوتا ہے۔"

   فیروز اللغات میں ہے”بلائیں لینا: (محاورہ ) واری جانا، صدقے جانا، قربان ہونا“(فیروز اللغات، ب، ل، صفحہ 224، فیروزسنز،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم