Gair Muslim Se Taweez Lena Ya Dam Karwana

غیر مسلم سے تعویذ لینا یا دم کروانا

مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1041

تاریخ اجراء: 19محرم الحرام1445 ھ/07اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیاغیر مسلم سے تعویذات لے سکتے ہیں یا دم کرواسکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   غیرمسلم سے تعویذات لینا یا دم کروانا ،ناجائز وحرام ہے بلکہ بعض صورتو ں میں اس پر حکم کفر بھی لگ سکتا ہے لہذا اس سے لازما بچا جائے ۔

   فتاوی مرکز تربیت افتا میں ہے:”حضرت شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی صاحب علیہ الرحمہ فرماتے ہیں : غیر مذہب والوں سے جھاڑ پھونک کرانا حرام اور منجرالی الکفر ہے۔ہندو جھاڑ پھونک کرنے والے اپنے منتروں میں دیوی، دیوتاؤں سے استعانت کرتے ہیں ،پھر بھی ان سے جھاڑ پھونک کراتا ہے ، تو یہ شخص قطعی طور پر کافر اور یہ نہیں جانتا تھا ، تو بھی گناہ گار ضرور ہے۔(فتاوی مرکز تربیت افتاء،جلد:2،صفحہ:419،مطبوعہ: لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم