Ghair Nabi Ke Naam Ke Sath علیہ السلام Parhna Ya Likhna Kaisa?

غیر نبی کے نام کے ساتھ "علیہ السلام" پڑھنا یا لکھنا کیسا؟

فتوی نمبر:WAT-65

تاریخ اجراء:07صفر المظفر1443ھ/15ستمبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   غیرِ نبی کے نام کے ساتھ "علیہ السلام" پڑھنا یا لکھنا کیسا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   علیہ السلام کا لفظ صرف انبیاءو ملائکہ علیھم الصلوۃ والسلام کے ساتھ خاص ہے،ان  کےعلاوہ کسی اور کے ساتھ مستقل طورپر”علیہ السلام“ پڑھنا یا لکھنا جائز نہیں  ہے،ہاں نبی علیہ الصلوۃ والسلام کی تبع میں پڑھ یالکھ سکتے ہیں ،مثلایوں کہنا:حضرت فاطمہ علی نبیناوعلیہا السلام(ہمارے نبی پراوران پرسلام ہو)کہ یہاں حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہاکے لیے سلام والالفظ، حضورعلیہ الصلوۃوالسلام کی تبع میں ذکرکیاگیاہے،یہ  جائز ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم