Hafiz Ko Chalta Phirta Quran Kehna Kaisa ?

حافظ کو چلتا پھرتا قرآن کہنا کیسا؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2383

تاریخ اجراء: 08رجب المرجب1445 ھ/20جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا کسی جید حافظ کو چلتا پھرتا قرآن کہناگناہ ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یہ گناہ تو نہیں ہے کیونکہ ایسے موقع پر مراد یہ ہوتی ہے کہ اس کا حفظ اس قدر مضبوط ہے کہ گویا  یہ چلتا پھرتا قرآن ہے جیساکہ حضرت علی شیر خدا رضی اللہ عنہ نے اپنے متعلق فرمایا :”انا مصحف ناطق “ یعنی میں بولتا قرآن ہوں ۔لیکن فی زمانہ چونکہ جہالت کی کثرت ہے لہٰذا اس طرح کی بات کہنے سے بچنا چاہئے تاکہ کسی قسم کی غلط فہمی پیدا نہ ہو ۔

   حضور سیدی فقیہ اعظم ہند مولانا شریف الحق امجدی علیہ الرحمۃ  سے جب حضور سید عالم فخر کونین صلی اللہ علیہ وسلم کو بولتا قرآن کہنے کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے بھی اس کے گناہ و کفر  نہ ہونے کا فتوی دیا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق ذکر کی گئی روایت سے استدلال کیا  لیکن غلط فہمی کے خدشہ کے پیش نظر عوام میں ایسی باتیں کرنے سے منع فرمایا ۔(فتاوٰی شارح بخاری ،ج01،ص 397،دار اہل سنت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم