Iman Ki Shakhain

ایمان کی 77 شاخوں کی فہرست

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-551

تاریخ اجراء: 13رجب المرجب  1443ھ/15فروری2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال ہے کہ ایمان کی کتنی شاخیں ہیں اور کیا اس کی مختصر فہرست مل سکتی ہے  ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح مسلم شریف میں بابُ شُعَبِ الْإِيمَانِ یعنی ایمان کی شاخیں کے نام سے باب باندھا ہے ، جس میں چند وہ حدیثیں روایت کی ہیں ، جن میں ایسے اعمال کا بیان ہے ، جو ایمان کی علامات میں سے ہیں ۔ چنانچہ حضرتِ سیِّدُنا ابو ہُرَیرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ أَوْ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَةً، فَأَفْضَلُهَا قَوْلُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَدْنَاهَا إِمَاطَةُ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ، وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الْإِيمَانِ “ یعنی ایمان کی ستَّر سے کچھ زیادہ یا ساٹھ سے کچھ زیادہ شاخیں ہیں ، ان میں سب سے افضل ” لَا ا ِلٰهَ اِلَّا اللہُ“کہنا ہے اور ان میں سب سے نچلا درجہ کسی تکلیف دینے والی چیز کو راستے سے دور کر دینا ہے اور حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے ۔

   یہ ایمان کی شاخیں دراصل ایک مؤمن کے اوصاف ہیں، یوں کہئے کہ ان شاخوں سے پھل چننا ایمان کو درجۂ کاملیت کی طرف بڑھا نا ہے۔ اللہ پاک کے پیارے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارَک فرامین کا جیسے جیسے مُطالَعہ کرتے جائیں ، تو علم و حکمت کا ایک الگ ہی باب سامنے آتا جاتا ہے ۔ اپنے اُمّتیوں کو ایک کامل مؤمن بنانے کے لئے جو جو نسخے اللہ کے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے عطا فرمائے ہیں، ان پرعمل پیرا ہوئے بغیرانسانی معاشرے کی تہذیب و ترقّی ممکن ہی نہیں ہے ۔

   امام ابو بکر بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب ”شُعَبُ الْاِیمان“ میں ایمان کی شاخوں میں سے ستتر(77) شاخیں ذکر فرمائی ہیں ۔ یہ شاخیں مختصراً حسب ذیل ہیں:

1۔اللہ پاک پر ایمان۔

2۔انبیاء ورسل علیہم الصلاة والسلام پر ایمان۔

3۔فرشتوں پر ایمان۔

4۔قرآن کریم اور تمام آسمانی کتابوں پر ایمان۔

5۔تقدیر پر ایمان کہ بھلی بری تقدیر اللہ پاک کی طرف سے ہے۔

6۔یو م آخرت پر ایمان۔

7۔مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے پر ایمان۔

8۔لوگوں کے اپنی قبروں سے اٹھائے جانے کے بعد موقف میں اکٹھا کئے جانے پر ایمان۔

9۔اس بات پر ایمان کہ مومنوں کا ٹھکانہ جنت اور کافروں کا ٹھکانہ جہنم ہے۔

10 اللہ پاک کی محبت کے واجب ہونے پر ایمان۔

11۔ اللہ پاک سے خوف کھانے کے وجوب پر ایمان۔

12۔ اللہ پاک سے امیدرکھنے کے وجوب پر ایمان۔

13۔ اللہ پاک پر اعتماد و توکل کرنے کے وجوب پر ایمان۔

14۔نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے محبت کے واجب ہونے پر ایمان۔

15۔غلو کئے بغیر نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعظیم و توقیر اور احترام کے واجب ہونے پر ایمان۔

16۔آدمی کا اپنے دین سے اس قدر محبت کرنا کہ جہنم میں ڈالا جانا اس کے نزدیک کفر کرنے  سے زیادہ محبوب و پسندیدہ ہو۔

17۔طلبِ علم: یعنی دلائل کی روشنی میں اللہ پاک ، اس کے دین اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی معرفت کا حصول۔

18۔ علم کی نشر و اشاعت اورلوگوں کو اس کی تعلیم دینا۔

19۔قرآن کریم  سیکھ کر ،دوسروں کو سکھا کر، اس کے حدود و احکام کی حفاظت کرکے، اس کے حلال و حرام کی معرفت حاصل کرکے، ا س کے متبعین کی عزت و تکریم کرکے نیز اس کو حفظ کرکے اس کی تعظیم کرنا۔

20۔طہارت و پاکی اور وضو کی پابندی کرنا۔

21۔پنجوقتہ نمازوں کی پابندی کرنا۔

22۔زکاة ادا کرنا۔

23۔فرض  اور نفل روزے رکھنا۔

24۔اعتکاف کرنا۔

25۔خانۂ کعبہ کاحج کرنا۔

26۔ اللہ پاک کی راہ میں جہاد کرنا۔

27۔ اللہ پاک کی راہ میں مرابطہ (سازو سامان اور ہتھیار لے کر اسلامی حدود کی نگرانی کرنا)۔

28۔دشمن کے سامنے  ثابت قدم رہنا اور میدان جنگ سے نہ بھاگنا۔

29۔مال غنیمت حاصل کرنے والوں کااپنے امام یا اس کےنائب کو مال غنیمت کا پانچواں حصہ اد اکرنا۔

30۔ اللہ پاک سے تقرب کی خاطر غلام آزاد کرنا۔

31۔جنایات(جرائم) پر واجب ہونے والے کفاروں کی ادائیگی جو کتاب و سنت میں چار ہیں:قتل کا کفارہ، ظہار کا کفارہ، قسم کا کفارہ اور ماہ رمضان (کے دن ) میں بیوی سے ہمبستری کرنے کا کفارہ۔

32۔معاملات (عہد و پیمان)کو پورا کرنا۔

33۔ اللہ پاک کی نعمتوں کا شمار اور اس پر واجب شکر گزاری۔

34۔غیر ضروری (لایعنی) چیزوں سے زبان کی حفاظت کرنا۔

35۔امانتوں کی حفاظت اور انہیں ان کے مستحقین کو ادا کرنا۔

36۔کسی جان کے قتل اور اس پر ظلم کرنے کو حرام جاننا۔

37۔ شرمگاہوں کی حفاظت اور ان میں لازم عفت و عصمت اختیار کرنا۔

38۔حرام اموال سے ہاتھ روک لینا، اور اس میں چوری ' رہزنی' رشوت خوری اور شرعاً ناجائز مال کھانے کی حرمت وغیرہ شامل ہے۔

39۔کھانے پینے میں احتیاط کا وجوب، اور کھانے پینے کی ناجائز اشیاء سے اجتناب۔

40۔حرام  اورمکروہ لباس' وضع قطع اورحرام کردہ برتنوں سے اجتناب کرنا۔

41۔شریعت اسلامیہ کے مخالف کھیل کود اور تفریحی اشیاء کو حرام جاننا۔

42۔خرچ میں میانہ روی اپنانااور باطل طریقہ سے مال کھانے کو حرام جاننا۔

43۔بغض و حسد سے اجتناب۔

44۔لوگوں کی عزت و ناموس کی حرمت اور ان میں نہ پڑنے کا وجوب۔

45۔ اللہ پاک کے لئے اخلاص عمل' اور ریاکاری سے اجتناب۔

46۔نیکی پر مسرت و شادمانی اور گناہ پر رنج و غم (کا احساس)۔

47۔ توبۂ نصوح (خالص توبہ) سے ہر گناہ کا علاج کرنا۔

48۔تقرب الٰہی کے اعمال، اجمالی طور پریہ ہَدِی، قربانی اور عقیقہ ہیں۔

49۔اولو الامر (ائمہ' امراء اور حکام) کی اطاعت۔

50۔ 'جماعت' کے عقیدہ و منہج کی پابندی۔

51۔لوگوں کے درمیان انصاف سے فیصلہ کرنا۔

52۔بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا۔

53۔نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں باہمی تعاون۔

54۔شرم و حیا۔

55۔والدین کے ساتھ حسن سلوک۔

56۔صلہ رحمی (رشتہ جوڑنا)۔

57۔ حسن اخلاق۔

58۔غلاموں کے ساتھ حسن سلوک۔

59۔غلاموں پر ان کے آقاؤں (مالکان) کے حقوق۔

60۔اہل و عیال اور بچوں کے حقوق کی ادائیگی۔

61۔دین داروں سے قربت، ان سے محبت اور ان سے سلام و مصافحہ کرنا۔

62۔سلام کا جواب دینا۔

63۔بیمار کی عیادت کرنا۔

64۔اہل قبلہ میں سے مرنے والوں پر نماز جنازہ کی ادائیگی۔

65۔چھینکنے والے کو جواب دینا(یعنی اس کے ''الحمدللہ'' کے جواب میں ''یرحمک اللہ'' کہنا)۔

66۔کفار اور فسادیوں سے دوری  اختیار کرنااور ان کے ساتھ سختی کا معاملہ کرنا۔

67۔پڑوسی کی عزت کرنا۔

68۔مہمان کی عزت و تکریم۔

69۔گنہگاروں کی پردہ پوشی کرنا۔

70۔ مصائب پرصبر اور جن لذتوں اور خواہشات کی طرف نفس کا میلان ہوتا ہے ان سے رک جانا۔

71۔دنیا سے بے رغبتی اور قلت آرزو۔

72۔غیرت  کا مظاہرہ اور بے جا نرمی سے  پرہیز۔

73۔ غلوسے اجتناب۔

74۔سخاوت و فیاضی۔

75۔چھوٹے پر شفقت اور بڑے کا احترام۔

76۔ باہمی اختلافات کی اصلاح۔

77۔آدمی اپنے مسلمان بھائی کے لئے وہی پسند کرے جو خود اپنے لئے پسند کرتا ہے، اور اس کے لئے اس چیز کو ناپسند کرے جسے خود اپنے لئے ناپسند کرتا ہے، اس میں راستے سے تکلیف دہ چیز کا ہٹانابھی شامل ہے جس کی طرف (ایمان کی شاخوں والی)حدیث میں اشارہ کیا گیاہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم