Injeel Parhne Ka Kya Hukum Hai?

انجیل پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

مجیب:مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر:WAT-264

تاریخ اجراء:16ربیع الآخر 1443ھ/22نومبر 2021 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا انجیل پڑھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قرآن پاک کے علاوہ دیگر آسمانی کتابیں مثلاً تورات،زبور اور انجیل تحریف کا شکار ہو چکی ہیں،ان میں بہت سی ایسی باتیں بھی شامل کر دی گئی ہیں،جو اللہ تعالی کی طرف سے نازل کردہ نہیں اور وہ واضح طور پر دینِ اسلام کے خلاف ہیں ۔اس وجہ سے اب ان کتابوں کو پڑھنے کی اجازت نہیں ہے،کہ بغیر علم کے انہیں پڑھنے سے گمراہیت، بلکہ کفر تک کا اندیشہ ہے۔مشکوۃ شریف میں ہے "روایت ہے حضرت جابر سے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ رسول اﷲ صلی اللہ  علیہ  وسلم کی خدمت میں توریت کا نسخہ لائے اور عرض کیا یارسول اﷲ یہ توریت کا نسخہ ہے حضور خاموش رہے آپ پڑھنے لگے اور حضور صلی اللہ  علیہ  وسلم کا چہرہ انور بدلنے لگا ابو بکر بولے کہ تمہیں رونے والیاں روئیں تم رسول اﷲ صلی اللہ  علیہ  وسلم کے چہرۂ انور کا حال نہیں دیکھتے تب حضرت عمر نے حضرت صلی اللہ  علیہ  وسلم کا چہر ۂ انور دیکھا تو بولے میں اﷲ  اوررسول کے غضب سے اﷲ کی پناہ مانگتا ہوں ہم اﷲ کی ربوبیت اسلام کے دین ہونے اور محمد مصطفے صلی اللہ  علیہ  وسلم کے نبی ہونے سے راضی ہیں تب حضور صلی اللہ  علیہ  وسلم نے فرمایا اس کی قسم جس کے قبضے میں محمدمصطفےٰ کی جان ہے اگر حضرت موسی آج ظاہر ہوجاویں اور تم ان کی پیروی کرو اور مجھے چھوڑ دو تو سیدھے راستے سے بھٹک جاؤ گے اگر موسیٰ علیہ السلام زندہ ہوتے  اور میری نبوت پاتے تو میری پیروی کرتے"

   اس حدیث پاک کے تحت مراۃ المناجیح میں مفتی احمدیارخان نعیمی علیہ الرحمۃ تحریرفرماتے ہیں :" اس سے چند مسئلے معلوم ہوئے ۔ ۔ ۔ ۔ دوسرے یہ کہ قرآن و سنت کے سواء اور کتابوں سے ہدایت حاصل کرنا،انہیں پڑھنا ممنوع ہے۔تیسرے یہ کہ کوئی شخص اپنے ایمان پر اعتماد نہ کرے،ہر کتاب نہ پڑھے،ہر ایک کا وعظ نہ سنے،جب حضرت عمر جیسے صحابی کو توریت جیسی کتاب پڑھنے سے روک دیا گیا تو ہم کس شمار میں ہیں۔ایمان کی دولت چورا ہے میں نہ رکھو،ورنہ چوری ہوجائے گی۔" (مراۃ المناجیح،ج01،ص183-184،نعیمی کتب خانہ،گجرات)

   لہذا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے منع فرما دینے کے بعد عام شخص کو یہ کتابیں پڑھنے کی اجازت نہیں۔البتہ اگر کوئی عالمِ دین یہود و نصاریٰ کا رد کرنے کے لئے ان کتابوں کو پڑھتا ہے،تو اسے ان کتابوں کو پڑھنے  کی اجازت ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم