Is Tarah Bolne Ka Hukum Ke Allah Ne Bhool Kar Is Ghar Mein Paida Kar Diya

اس طرح بولنے کا حکم کہ اللہ نے بھول کر اس گھر میں پیدا کردیا

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1480

تاریخ اجراء: 09شعبان المعظم1445 ھ/20فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر ایک عورت  دوسری عورت سے کہے کہ تمہیں تو اس گھر میں پیدا نہیں ہونا چاہیے تھا، اللہ نے بھول کر اس گھر میں پیدا کردیا ہے، تو اس کے لیے کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اللہ پاک بھول اور غلطی سے پاک ہے اس کے لئے بھولنے کے الفاظ استعمال کرنا رب کریم عزوجل  کی شان میں سخت گستاخی اور کفر ہے ایسا کہنے والی عورت فوراً سے پہلے اپنے اس جملہ سے توبہ اور تجدید ایمان کرے اور شادی شدہ ہے، تو تجدید نکاح بھی  لازم ہے ۔

   اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں مفتی شریف الحق امجدی رحمہ ا للہ فرماتے ہیں ” بھول جانے کی نسبت اللہ عزوجل کی طرف کرنا کفر ہےکہ اس کو جہل لازم ہےاور غفلت بھی، اللہ عزوجل اس سے منزہ ہے۔“(فتاوی شارح بخاری، جلد1، صفحہ245، مطبوعہ:ھند)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم