Jannat Mein Bila Hisab Kitne Afraad Dakhil Honge?

جنت میں بلاحساب کتنے افراد داخل ہوں گے؟

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Nor 10046

تاریخ اجراء:25شوال المکرم1440ھ/29جون2019ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ کیا صرف ستر ہزار لوگ بلا حساب و کتاب جنت میں داخل  ہوں گے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    بلا حساب داخلِ جنت ہونے والوں کی اصل  تعدادتو اللہ و رسول(عزوجل و صلی اللہ علیہ و اٰلہ و سلم)کے علم میں ہے ، البتہ بعض احادیثِ مبارکہ میں ستر ہزار اور ان میں سے ہر ہزار کے ساتھ مزید ستر ہزار افراد کے بلا حساب داخلِ جنت ہونے کا ذکرموجود  ہے، جبکہ بعض احادیثِ مبارکہ میں تو ان ستر ہزار میں سے ہر ایک کے ساتھ مزید ستر ہزار افراد کے بلا حساب داخلِ جنت ہونے کا بھی ذکرآیا ہے۔

    یاد رہے احادیثِ مبارکہ میں جو ” سبعین الفاً “یعنی”ستر ہزار“کے مبارک الفاظ آئے ہیں، اس سے یا تو یہی عدد مراد ہے، تو اس صورت میں ستر ہزار کو ستر ہزار کے ساتھ ضرب دینے سے بلا حساب داخلِ جنت ہونے والوں کی تعداد چار ارب نوے کروڑ تک جا پہنچتی ہے ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اصل تعداد جو ہوگی ، وہ اللہ و رسول(عزوجل و صلی اللہ علیہ و اٰلہ و سلم)کے علم میں ہے، اس اعتبار سے ہم کہہ سکتے ہیں کہ ان احادیث میں کثرت اور زیادتی کو بیان کرنا مقصود  ہے، جیسا کہ شارحینِ حدیث نے اس بات کی صراحت کی ہے۔

    ترمذی شریف کی حدیثِ مبارک ہے:” عن ابی امامۃ یقول سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم یقول وعدنی ربی ان یدخل الجنۃ من امتی سبعین الفاً لا حساب علیھم و لا عذاب مع کل الف سبعون الفاً و ثلٰث حثیات من حثیات ربی ھذا حدیث حسن غریب“یعنی حضرتِ ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ میرے رب عزوجل نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ وہ میری امت میں سے ستر ہزار افراد کو بلا حساب داخلِ جنت فرمائے گا، کہ نہ ان پر حساب ہوگا اور نہ ہی عذاب، پھر ان ستر ہزار میں سے ہر ہزار افراد کے ساتھ مزید ستر ہزار افراد اور میرے رب کے لپُوْں میں سے تین لَپْ(جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے)بلا حساب داخلِ جنت ہوں گے(امام ترمذی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ)یہ حدیث حسن غریب ہے۔

(جامع الترمذی، جلد 2، صفحہ 66، مطبوعہ ملتان)

    شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمۃ اس حدیثِ مبارک کے تحت لمعات میں فرماتے ہیں:”(سبعین الفاً)کنایۃ عن الکثرۃ والمبالغۃ فیھا“ترجمہ:”سبعین الفاً “کےالفاظ کثرت اور مبالغہ سے کنایہ ہیں(یعنی اللہ تعالیٰ بے شمار افرادکو بلا حساب داخلِ جنت فرمائے گا)۔

(لمعات التنقیح فی شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد 9، صفحہ 42، مطبوعہ لاھور)

    مرقاۃ میں ہے:”(سبعین الفاً)و المراد بہ اما ھذا العدد او الکثرۃ “یعنی(سبعین الفاً)سے یا تو یہی  عدد مراد ہے یا پھر اس لفظ سے کثرت مراد ہے۔

(مرقاۃ المفاتیح، جلد 10، صفحہ 268، مطبوعہ ملتان)

    مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمۃ مرآۃ المناجیح میں فرماتے ہیں:”عربی زبان میں لفظ ”سبعین “یا لفظ ”سبعین الف“ زیادتی بیان کے لئے آتا ہے اور وہی یہاں مراد ہے (ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار)یعنی ان میں سے ہر ایک کے ساتھ بے شمار لوگ ہیں جو ان کے طفیل بخشے جائیں گے (میرے رب کے لپُوْں میں سے تین لَپْ)یعنی لَپ سے مراد ہے بے اندازہ، کیونکہ جب کسی کو بغیر گنے بغیر تولے ناپے دینا ہوتا ہے تو وہاں لَپ بھر بھر کردیتے ہیں یا کہو کہ یہ حدیث متشابہات میں سے ہے ورنہ رب تعالیٰ مٹھی اور لَپ سے پاک ہے۔“

(مرآۃ المناجیح، جلد 7، صضحہ 393-392، ضیاء القرآن  پبلی کیشنرز لاھور، ملتقطاً)

    ایک روایت میں یہ ہے کہ ستر ہزار میں سے ہر ایک کے ساتھ مزید ستر ہزار افراد بلا حساب داخلِ جنت ہوں گے ۔ جیساکہ مسندِ  امام احمد کی حدیثِ مبارک ہے:” قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اعطیت  سبعین الفاً من امتی یدخلون الجنۃ بغیر حساب،وجوھھم کالقمر لیلۃ البدر، و قلوبھم علیٰ قلب رجل واحد،  فاستزدت ربی عزوجل فزادنی مع کل واحد  سبعین الفاً “یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ میرے رب عزوجل نے مجھے میری امت میں سے ستر ہزار افراد ایسے عطا فرمائے جنھیں وہ بے حساب داخلِ جنت فرمائے گا، ان کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی مانند ہوں گے اور ان کے دل ایک شخص کے دل پر ہوں گے، پس میں نے اپنے رب عزوجل سے زیادتی چاہی تو میرے رب عزوجل نےان ستر ہزار میں سے ہر ایک کے ساتھ مزید ستر ہزار افراد ایسے عطا فرمائے جنھیں وہ بے حساب داخلِ جنت فرمائے گا۔

(المسند للامام احمد بن حنبل، حدیث 22،  جلد 1، صفحہ 178، دار الحدیث قاھرہ)

    صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ ارشاد فرماتے ہیں:”سرکار صلی اللہ علیہ و اٰلہ و سلم بہتوں کو بلا حساب داخلِ جنت فرمائیں گے، جن میں سے چار ارب نوے کروڑ کی تعداد معلوم ہے، اس سے بہت زائد اور ہیں، جو اللہ و رسول(عزوجل و صلی اللہ علیہ و اٰلہ و سلم)کے علم میں ہیں۔“

(بهار شریعت، جلد1، صفحہ70، 71، مکبتۃ المدینہ کراچی، ملخصاً)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم