Jannat Mein Mard Ko Hoor Milen Gi Tu Aurat Ko Kya Mile Ga ?

جنت میں مرد کو حوریں ملیں گی توعورت کو کیا ملے گا؟

مجیب: ابو رجا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1640

تاریخ اجراء: 24شوال المکرم1444 ھ/15مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     غیر مسلم طنز کرتے ہیں کہ اسلام برابری کا درس دیتا ہے ۔جبکہ مرد کو جنت میں  72 حوریں ملیں گی اور عورت کے لیے ایسا نہیں ہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جنت میں اللہ تعالی مردوں کو حوریں عطا فرمائے گا تو یہ مردوں کی فطرت کے اعتبار سے ہے۔جبکہ  عورت کی فطرت کثرت ازواج کے منافی ہے۔ اوراسےبےحیائی قراردیاجاتاہے ۔اورجنت میں اس طرح کے معاملے کی خواہش ہی پیدا نہیں ہوگی ۔

   البتہ  عام طورپرعورت کی فطرت میں ایک مثالی مرد کے ساتھ رہ کر حسن اور زیب و زینت و  من چاہی حیات کی شدید خواہش ہوتی ہے، جو جنت میں اس کے لیے بھرپور طور پر مہیا کر دی جائے گی۔ اوراسی طرح مزیدوہ نعمتیں کہ جن کونہ کسی آنکھ نے دیکھا،نہ کسی کان نے سنااورنہ  کسی انسان کے دل پران کاخطرہ گزرا۔

   توایک عورت کے لیے اس سے بڑھ کر کیا انعام ہوسکتا ہے کہ جنت میں جو چاہے اسے مل جائے۔ تاہم اس کی چاہت اس کی فطرت کے مطابق ہو گی۔

   چنانچہ رب تعالی نے قرآن کریم میں اعلان فرمایا:( وَ لَكُمْ فِیْهَا مَا تَشْتَهِیْۤ اَنْفُسُكُمْ وَ لَكُمْ فِیْهَا مَا تَدَّعُوْنَ )ترجمہ: تمہارے لیے جنت میں ہر وہ چیز ہے جو تمہارا جی چاہے اور تمہارے لئے اس میں ہر وہ چیز ہے جو تم طلب کرو۔(سورۃ حم السجدہ،پ24،آیت31)

مزیدارشادفرمایا:( فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِیَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْیُنٍۚ-جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ)ترجمہ کنزالایمان:تو کسی جی کو نہیں معلوم، جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لیے چھپا رکھی ہے، صلہ اُن کے کاموں کا۔(سورۃ السجدۃ، پ21،آیت17)

   صحیح مسلم میں ہے” عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " قال الله عز وجل: أعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت، ولا أذن سمعت، ولا خطر على قلب بشر“ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:اللہ عزوجل نے فرمایا:میں نے اپنے بندوں کے لئے وہ نعمتیں تیار کی ہیں، جن کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا،نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی  انسان کےدل پر ان کا خطرہ گزرا۔                                                     (صحیح مسلم،کتاب الجنۃ۔۔الخ،ج 4،ص 2174،حدیث 2824، دار إحياء التراث العربي ، بيروت)

   المعجم الکبیر للطبرانی میں اُمُّ الْمؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:"قلت: يا رسول الله أنساء الدنيا أفضل أم الحور العين؟ قال: «بل نساء الدنيا أفضل من الحور العين، كفضل الظهارة على البطانة» . قلت: يا رسول الله وبما ذاك؟، قال: " بصلاتهن وصيامهن وعبادتهن الله، ألبس الله وجوههن النور، وأجسادهن الحرير، بيض الألوان خضر الثياب صفراء الحلي، مجامرهن الدر، وأمشاطهن الذهب"ترجمہ:میں نے عرض کی: یا رسولَ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !دُنیا کی عورَتیں افضل ہیں یابڑی آنکھوں والی جنّتی حُوریں ؟ ‘‘تو نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:” دنیا کی عورتیں بڑی آنکھوں والی جنّتی حوروں سے افضل ہیں۔ جیسےکپڑے کااوپروالاحصہ ،اندروالے حصے سے افضل ہے “ میں  نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کس وجہ سے ؟  تو نبی کریم  صلی اللہ علیہ وآلہ  وسلم نے ارشاد فرمایا:” یہ ان کے نَمازاور روزے اور اللہ پاک کی عبادت کرنے کی وجہ سے ہے،اللہ تعالی ان کے چہروں کو  نور،جسموں کو ریشم سے ملبوس فرمائے گا۔ان کی رنگت سفید ، کپڑے سبز ،زیورات پیلے، ان کی خوشبوسلگانے والی انگیٹھیاں موتیوں کی اوران کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی۔(المعجم الکبیر،رقم الحدیث870،ج23،ص367،مطبوعہ:القاھرۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم