Kon se Gunah Bure Khatme Ka Sabab Ban Sakte Hain ?

کون سے گناہ ایمان سلب ہونے کا ذریعہ بن سکتے ہیں ؟

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1842

تاریخ اجراء:02محرم الحرام1445ھ/21جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایسے کون سے گناہ ہیں ، جن کے سبب ایمان سلب ہونے کا اندیشہ ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایمان کی حفاظت کیلئے ہر گناہ سے بچنا ضروری ہے ، کوئی بھی گناہ   معاذ اللہ برے خاتمے کا سبب بن سکتا ہے ، کیونکہ علمائے کرام نے گناہوں کو کفر کا قاصد قرار دیا ہے کہ معاذ اللہ گناہ  کرتے کرتے دل اس قدر سخت اور اندھا ہوجاتا ہے ، کہ بندہ خیر و بھلائی اور رحمت سے محروم ہوکر بدبختی میں مبتلا ہوجاتا ہے ، اور  بالآخر  ایمان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے، بعض گناہوں کو بطور خاص بھی بزرگوں نے برے خاتمے کا سبب قرار دیا ہے ،مثلا :نماز میں سستی ، شراب پینا ، والدین کی نافرمانی ، اور مسلمانوں کو تکلیف دینا وغیرہ ۔

   اللہ رب العزت ہمیں برے خاتمے سے محفوظ فرمائے ۔  آمین 

   چنانچہ شرح الصدور میں ہے :” قال بعض العلماء الاسباب  المقتضیۃ لسوء الخاتمۃ والعیاذ با للہ تعالی أربعۃ :التھاون  بالصلاۃ ،   وشرب الخمر ، وعقوق الوالدین ، واذی المسلمین  ۔“    یعنی  :بعض علماء نے فرمایا کہ معاذ اللہ برے خا تمے کے چار اسباب ہیں  : نماز میں سستی ، شراب پینا ، والدین کی نافرمانی ، اور مسلمانوں کو تکلیف دینا  ۔“   (شرح الصدور   ، صفحہ 27، مطبوعہ  دار  المدنی ، القاھرہ  )

   گناہ، کفر کے قاصد ہیں ، اس  کے متعلق علامہ ابن حجر مکی رحمہ اللہ اپنی کتاب "الزواجر عن اقتراف الکبائر "میں  تحریر فرماتے ہیں :” و یؤیدہ قول السلف :المعاصی یرید الکفر ای رسولہ باعتبار انھا اذا اورثت القلب ھذا السواد وعمتہ لم یقبل خیرا قط ، فحینئذ یرتکب مااراد ویفعل مااحب ویتخذ الشیطان ولیا من دون اللہ ویضلہ ویغویہ ویعدہ ویمنیہ ولا یرضی منہ بدون الکفر ۔“  یعنی :ہمارے دعوے کی تائید میں اسلاف کا یہ قول ہے کہ : گناہ کفر کے قاصد ہیں ، اس لحاظ سے کہ جب دل پر گناہوں کی سیاہی چڑھتی ہے اور مکمل طور پہ دل کو گھیر لیتی ہے ، تو اب دل کبھی خیر کو قبول نہیں کرتا ،     پھر اس کے بعد یہ شخص جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے ، اور جو پسند کرتا ہے ، اسی پر عمل کرتا ہے ، اور اللہ پاک کے مقابل شیطان کو دوست بنالیتا ہے ، اور شیطان اسے گمراہ کردیتا ہے ، بھٹکا دیتا ہے ، جھوٹی امیدیں دلاتا ہے ،یہاں تک کہ اس شخص کی طرف سے کفر سے کم کسی برائی پر راضی نہیں ہوتا ۔“ (الزواجر عن اقتراف الکبائر ، جلد1، صفحہ 10، مطبوعہ مصر القاھرہ   )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم