Kufria Baat Par Hansne Ka Hukum

کفریہ بات پرہنسنے کا حکم

مجیب: ابوالحسن ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1336

تاریخ اجراء:       12جمادی الاخریٰ1444 ھ/05جنوری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی نے کوئی کفریہ بات کہی،اوراس پرکوئی شخص ہنس پڑا،مثلاً کسی نےکوئی کفریہ چٹکلاکہا،اوراسےسن کر کوئی ہنس جائے،تواس ہنسنےوالےپرکیاحکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی کفریہ بات یاپھرکفریہ چٹکلےپراگرکوئی شخص رضامندی کےساتھ،اس کفریہ بات کی تائیدکرتے ہوئے ہنسا، تو ایسےشخص پرحکم کفرہے،ہاں اگراس بات سےراضی نہیں اوربےاختیارہنسی نکل گئی،تومعاف ہے۔شیخ طریقت امیر اہلسنت کفریہ بات پرہنسنےسےمتعلق ارشادفرماتےہیں:"جو کُفریہ بات پر رِضا مندی سے ہنسا اس پر بھی حکمِ کفر ہے ۔  بے اختیار ہنسی آئی ، تو مُعاف ہے ۔ جیسے کوئی ایسی بات ہو جو کفریہ ہے مگر چُٹکُلے یا مزاح کا معنیٰ رکھتی ہو اور اسے سن کر بے اختیار ہنسی آئی اس پر حکمِ کُفر نہیں   البتّہ اگر اس کے ساتھ دل سے راضی بھی ہو تو  کُفر ہے ۔(کفریہ کلمات کے بارےمیں سوال میں جواب،ص511،مطبوعہ:مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم