Maidan e Hashr Mein Jism Par Kapre Honge Ya Nahi ?

میدانِ حشر میں جسم پر کپڑے ہوں گے یا نہیں؟

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2895

تاریخ اجراء: 15محرم الحرام1446 ھ/22جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   حشر کے میدان میں سب برہنہ ہو ں گے  یا جِسم پر کوئی کپڑا وغیرہ ہو گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بروز قیامت حشرکے میدان میں انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلا،صحابہ کرام علیہم الرضوان،شہدائے عظام اوراولیائے کرام علیہم الرحمۃ کے علاوہ  سبھی  مَردْ و عورت برہنہ (ننگے)بدن ہوں گے، ستر چھپانے کے لئے ان کے بدن پر لباس وغیرہ نہیں ہوگا۔ لیکن یہ یاد رہے کہ اس وقت  ہر شخص ایسی فکر میں مبتلا ہو گا کہ اسے دوسروں کی پرواہ نہیں ہو گی اور وہ ایک دوسرے کے ستر کو نہیں دیکھیں گے۔اورانبیائے کرام علیہم  الصلوۃ والسلام ،صحابہ کرام ، شہدائے عظام اور اولیائے کرام  علیہم الرضوان  کا حشر  لباس میں کیا جائے گا۔

   اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے ﴿یَوْمَ نَطْوِی السَّمَآءَ كَطَیِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ-كَمَا بَدَاْنَاۤ اَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِیْدُهٗ-وَعْدًا عَلَیْنَا-اِنَّا كُنَّا فٰعِلِیْنَ﴾ ترجمہ کنز العرفان: یاد کروجس دن ہم آسمان کو لپیٹیں گے جیسے سجل فرشتہ نامۂ اعمال کو لپیٹتا ہے۔ہم اسے دوبارہ اسی طرح لوٹا دیں گے جس طرح ہم نے پہلے بنایا تھا۔ یہ ہمارے اوپر ایک وعدہ ہے، بیشک ہم ضرور یہ کرنے والے ہیں۔ (القرآن،پارہ 17،سورۃ الانبیاء،آیت:104)

   مذکورہ آیت مبارکہ کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے:”یعنی ہم نے  جیسے پہلے انسان کو  عدم سے بنایا تھا ویسے ہی پھر معدوم کرنے کے بعد دوبارہ  پیدا کر دیں گے،یا اس کے یہ معنی ہیں کہ جیسا اسے ماں کے پیٹ سے برہنہ  اور غیر ختنہ شدہ  پیدا کیا تھا ایسا ہی مرنے کے بعد اٹھائیں گے۔۔۔البتہ یہاں  یہ یاد رہے کہ انبیاءِکرام علیہم السلام  ، صحابہ کرام  رضی اللہ تعالی عنہم   اور اولیائے کرام رحمۃ اللہ تعالی علیہم  قیامت کے دن اس حال سے محفوظ ہوں گے اور ان کا حشر لباس میں کیا جائے گا۔ (تفسیر صراط الجنان،جلد 06،صفحہ 383،مکتبۃ المدینہ)

   صحیح مسلم شریف میں حدیث پاک ہے:”عن عائشۃ رضی اللہ عنھا قالت:سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول :یحشر الناس یوم القیامۃ حفاۃ عراۃ غرلا“ترجمہ:حضرت  عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی ہے،آپ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ  صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:قیامت کے دن لوگوں کو  ننگے پاؤں،ننگے بدن اور نا ختنہ شدہ حالت میں اٹھایا جائے گا۔(صحیح مسلم،رقم الحدیث 2859،جلد 4،صفحہ 2194، دار إحياء التراث العربي ، بيروت)

      المعجم الاوسط میں حدیث پاک ہے:”عن ابن عباس  رضی اللہ عنھما  قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تحشرون يوم القيامة حفاة مشاة غرلا“ترجمہ:سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے ،آپ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے  ارشاد فرمایا:قیامت کے دن تم ننگے پاؤں،ننگے بدن اور نا ختنہ شدہ حالت میں اٹھائے جاؤ گے۔(المعجم الاوسط،رقم الحدیث 4904، جلد 05،صفحہ 143،دار الحرمین ،قاھرہ)

      المعجم الاوسط میں ایک دوسری روایت ہے:”عن النبی صلى الله عليه وسلم قال: يحشر الناس يوم القيامة مشاة حفاة غرلا ، قيل: يا رسول الله، تنظر النساء إلى الرجال؟ فقال: لكل امرئ منهم يومئذ شأن يغنيه“ترجمہ:نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن لوگ ننگے پاؤں،ننگے بدن اور نا ختنہ شدہ حالت میں اٹھائے جائیں گے،سوال کیا گیا:یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیک و سلم! (اس حالت میں ) عورتیں مردوں کو دیکھ سکیں گی؟تو  نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:ان میں سے ہر شخص کو اس دن ایک ایسی فکر پڑی ہو گی، جو اسے (دوسروں سے) بے پرواہ کر دے گی۔(المعجم الاوسط،رقم الحدیث 294،جلد 01،صفحہ 96، دار الحرمین ،قاھرہ)

      فتاوی نوریہ میں ہے”حدیث پاک میں  ہے "انکم تحشرون حفاۃ عراۃ غرلا رواہ البخاری وغیرہ "بیشک تم لوگ حشرکئے جاؤگے پاؤں اورجسم سے ننگے بے ختنہ کئے۔(بخاری)یہ خطاب امت کو ہے جس کاظاہر یہ ہے کہ حضرات انبیاءِکرام سب مُستَثنیٰ ہیں،اوروہ سب بِفَضْلِہ تعالیٰ لباس میں ہونگے، ہاں تشریفی خِلعتیں بھی علیٰ حسب ِالمدارج ان حضرات کیلئے وارد ہیں (علیہم  الصلوۃ والسلام )۔بہرحال اس حدیث سے ثابت ہورہا ہے کہ امتی ننگے ہوں گے۔۔۔بہر حال جمہور کا نظریہ یہ ہے کہ شہداء ننگے نہیں ہوں گے،اور انبیاء کرام  صلی اللہ تعالی علی حبیبہ و آلہ و صحبہ  و سلم و علیہم  و بارک و سلم تو مستثنی ہی ہیں،خصوصاً حضور پرنور صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم  امتیازی شان رکھتے ہیں۔۔۔آیات ِ متکاثرہ اور احادیث متواترہ سے واضح ہوتا ہے کہ  حضرات صحابہ کرام اور اولیائے عظام رضی اللہ عنہم کا حشر بھی لباس میں ہوگا کہ یہ سب حضرات منعم علیہم ہیں ۔ ملتقطاً “(فتاوی نوریہ،جلد 05،صفحہ   125،127،129،دار العلوم حنفیہ  فریدیہ،اوکاڑا)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم