Mohabbat e Rasool Ki Nishaniyan

محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نشانیاں

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2065

تاریخ اجراء: 27ربیع الاول1445 ھ/14اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی علامات اور نشانیاں کیا ہیں ؟رہنمائی فرمادیں ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے عشاق اور اللہ پاک کے نیک اور مقرب بندوں نے محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت ساری نشانیاں اور علامات اپنی اپنی کتابوں میں نقل فرمائی ہیں ،ان میں سے  3 بزرگوں کے اَقوال پیش کئے جاتے ہیں :

   (1)خاتم المحدثین  شیخ عبدُ الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ  فرماتے ہیں :  ” کامل مؤمن کے اِیمان کی نشانی یہ ہے کہ مؤمن کے نزدیک رسولِ خد ا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  تمام چیزوں اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب و معظّم ہوں ، مؤمن حقوق کی ادائیگی میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو اُونچا مانے ، اِس طرح کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے لائے ہوئے دِین پر عمل کرے ، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی سنتوں کی پیروی کرے ، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا ادب بجالائے ، اپنی اولاد ، اپنے ماں باپ ، عزیز و اَقارِب اور مال و اسباب پر حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی رضا اور خوشی کو مُقَدَّم رکھے ، اپنی ہر پیاری چیز یہاں تک کہ اپنی جان کے چلے جانے پر بھی راضی رہے لیکن حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے حق کو دَبتا ہوا گوارا نہ کرے۔(اشعۃ اللمعات مترجم، جلد01، صفحہ 50تا 51،فرید بک اسٹال،لاہور  )

   (2) حکیمُ الاُمّت مفتی احمدیارخان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : حضور سے محبت کی علامت یہ ہے کہ ان کے احکام ، ان کے اعمال ، ان کی سنّتوں سے ، ان کے قرآن ، ان کے فرمان ، ان کے مدینہ کی خاک سے محبت ہو ، بےنماز بےروزہ بھنگی چَرسی دعویٔ عشقِ رسول کریں جھوٹے ہیں محبت کی علامت اطاعت ہے۔ایک جگہ فرماتے ہیں : سب سے بڑا خوش نصیب وہ ہے جسے کَل  ( بروزِ قیامت جنّت میں )  حضور کا قُرب نصیب ہوجائے ۔ اس قرب کا ذریعہ حضور سے محبت ہے اور حضور کی محبت کا ذریعہ اتباعِ سنت ، کثرت سے دُرود شریف کی تلاوت ، حضور کے حالاتِ طیّبہ کا مطالعہ اور محبت والوں کی صحبت ہے ، یہ صحبت اِکسیرِ اعظم ہے۔ ایک جگہ لکھتے ہیں : ساری عبادات محبتِ  ( رسول )  کی فروع  ( یعنی شاخیں )  ہیں ، مگر محبت کے ساتھ اطاعت بلکہ متابعت ضروری ہے۔ برات کا کھانا صرف عمدہ لباس سے نہیں ملتا بلکہ دلہا کے تعلق سے ملتا ہے اگر رب تعالیٰ سے کچھ لینا ہے تو حضور سے تعلق پیدا کرو۔(مرآۃ المناجیح ،جلد06، صفحہ 407،400،3999،مطبوعہ: قادری پبلشرز، لاہور )

    (3) علامہ عبدُ المصطفیٰ اعظمی رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں: محبتِ رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا دعویٰ کرنے والے تو بہت لوگ ہیں۔ مگر یاد رکھئے کہ اس کی چند نشانیاں ہیں جن کو دیکھ کر اس بات کی پہچان ہوتی ہے کہ واقعی اس کے دل میں محبتِ رسول کا چراغ روشن ہے۔ ان علامتوں میں سے چند یہ ہیں :  ( 1 ) آپ کے اقوال و افعال کی پیروی ، آپ کی سنتوں پر عمل ، آپ کے اَوامِرو نَواہی کی فرمانبرداری ، غرض شریعتِ مُطَہَّرَہ پر پورے طور سے عامل ہو جانا  ( 2 ) آپ کا ذکر شریف بکثرت کرنا ، بہت زیادہ درود شریف پڑھنا ، آپ کے ذکر کی مجالسِ مُقَدَّسَہ مثلاً میلادشریف اوردینی جلسوں کاشوق اوران مجالسِ مبارکہ میں حاضری  ( 3 ) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  اور تمام ان لوگوں اوران چیزوں سے محبت اور ان کا ادب و احترام جن کورسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  سے نسبت وتعلق حاصل ہے۔ مثلاً صحابۂ کرام ، اَزواجِ مطہّرات ، اہلِ بیتِ اَطہار رضوان اللہ علیہم اجمعین ، شہرِ مدینہ ، قبرِ اَنور ، مسجدِ نبوی ، آپ کے آثارِ شریفہ و مَشاہدِ مُقدَّسہ ، قراٰنِ مجید و احادیثِ مبارکہ ، سب کی تعظیم و توقیر اور ان کا ادب و احترام کرنا  ( 4) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے دوستوں سے دوستی اور ان کے دشمنوں یعنی بددینوں ، بدمذہبوں سے دشمنی رکھنا  ( 5) دنیا سے بے رغبتی اور فقیری کو مال داری سے بہتر سمجھنا۔ اس لئے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا ارشاد ہے کہ مجھ سے محبت کرنے والے کی طرف فقر و فاقہ اس سے بھی زیادہ جلدی پہنچتا ہے جیسے کہ پانی کا سیلاب اپنے مُنْتَہیٰ  ( یعنی ٹھکانے ) کی طرف۔(سیرتِ مصطفی ،صفحہ 836،837، مکتبۃ المدینہ،کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم