Mout Ke Waqt Toba Karna Ya Kafir Ka Islam Qabool Karna

موت کے وقت توبہ کرنا یا کافر کا اسلام قبول کرنا

مجیب: سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-766

تاریخ اجراء:19جمادی الاول 1444 ھ  /14دسمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی  شخص موت کے وقت اپنے گناہوں سے توبہ کرے یا کوئی کافر اسلام قبول کرلے تو کیا یہ توبہ اور اسلام قبول ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جب موت کے آثار ظاہر ہوں، غیب کا مشاہدہ کرلے اس کے بعد   اگر توبہ کرے تو  اس وقت کی توبہ اور اسلام قبول نہیں۔ ہاں اگر اس  سے ایک لمحہ پہلے بھی توبہ کرلے یا اسلام لے آئے تو وہ  قبول ہے۔

   اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:” وَلَیۡسَتِ التَّوْبَۃُ لِلَّذِیۡنَ یَعْمَلُوۡنَ السَّیِّاٰتِ ۚ حَتّٰۤی اِذَا حَضَرَ اَحَدَہُمُ الْمَوْتُ قَالَ اِنِّیْ تُبْتُ الۡـٰٔنَ وَلَا الَّذِیۡنَ یَمُوۡتُوۡنَ وَہُمْ کُفَّارٌ ؕ اُولٰٓئِکَ اَعْتَدْنَا لَہُمْ عَذَابًا اَلِیۡمًا ﴿۱۸ “ترجمۂ کنز الایمان: اور وہ توبہ ان کی نہیں جو گناہوں میں لگے رہتے ہیں  یہاں تک کہ جب ان میں کسی کو موت آئے تو کہے اب میں نے توبہ کی اور نہ اُن کی جو کافر مریں اُن کے لیے ہم نے دردناک عذاب تیار کررکھا ہے۔(پارہ 4،سورۃ النساء، آیت 18)

   اس آیت کی تفسیر  میں ہے: ” آیت میں ’’سَیِّاٰت‘‘سے مراد گناہ ہوں تو معنی یہ ہو گا کہ جو لوگ کفر کے علاوہ دیگر گناہوں میں ملوث  رہے جب موت کے آثار ظاہر ہوئے، عذاباتِ الٰہی کا مشاہدہ کر لیا اور روح حلق تک آپہنچی، اب توبہ کریں تو مقبول نہیں لیکن یہ وقت آنے سے ایک لمحہ پہلے بھی اگر توبہ کر لی تو قبول ہے اور اگر ان مسلمانوں کی توبہ مقبول نہ بھی ہو تب بھی وہ افراد ہمیشہ جہنم میں نہ رہیں گےاللہ تعالیٰ چاہے تو انہیں بخش دے، چاہے تو سزا دے لیکن سزا پوری ہونے کے بعد جنت میں جائیں گے البتہ وہ لوگ جو کافر مرے قیامت کے دن ان کی توبہ قبول نہیں یعنی کسی صورت نجات نہ پائیں گے، ہمیشہ ہمیشہ جہنم کے عذاب میں مبتلا رہیں گے۔ ایک قول یہ ہے کہ آیت میں ’’سَیِّاٰت‘‘ سے مراد کفر ہے،اس صورت  میں معنی یہ ہو گا کہ وہ کفار جو موت کے آثار دیکھ کر یعنی غیب کا مشاہدہ کرنے کے بعداپنے کفر سے توبہ کریں اور اپنے ایمان کا اقرار کریں تو ان کی یہ توبہ اور اقرارِ ایمان قابل قبول نہیں ، ایسی توبہ تو فرعون نے بھی کی تھی یونہی وہ لوگ جو حالت کفر میں مر گئے یعنی بوقت موت بھی توبہ نہ کی تو وہ ہمیشہ کے لئے جہنم کی سزا پائیں گے۔“(صراط الجنان ، جلد2، صفحہ 164، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم