Sari Kainat Nabi Kareem (علیہ الصلوۃ والتسلیم) Ke Sadqe Banai Gai Hai

ساری کائنات نبی کریم علیہ الصلوۃ والتسلیم کے صدقے بنائی گئی ہے

فتوی نمبر:WAT-93

تاریخ اجراء:13صفر المظفر1443ھ/21ستمبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ساری کائنات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے بنائی گئی ہے ۔ اس کی قرآن و حدیث سے دلیل بتا دیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بے شک نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم وجہ تخلیق کائنات ہیں  ،اللہ تبارک و تعالی  نے اپنے محبوب اعظم صلی اللہ علیہ وسلم  کے صدقے میں ہی ساری کائنات ، جنت و دوزخ ، زمین و آسمان،اور دنیا وغیرہ کو پیدا فرمایا ہے، اس مضمون پر متعدد احادیث دلالت کرتی ہیں ،چند ایک ملاحظہ فرمائیں:

    (الف)مستدرک حاکم میں ہے” عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: أوحى الله إلى عيسى عليه السلام يا عيسى آمن بمحمد وأمر من أدركه من أمتك أن يؤمنوا به فلولا محمد ما خلقت آدم ولولا محمد ما خلقت الجنة ولا النار “ترجمہ : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔،فرماتے ہیں کہ :اللہ تبارک  وتعالی نے حضرت عیسیٰ علی نبیناو علیہ الصلوۃ و السلام کی طرف وحی فرمائی کہ: اے عیسیٰ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) پر ایمان لاؤ اور تمہاری امت میں سے جو  محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پائے اسے حکم دو کہ وہ بھی ان پر ایمان لائےکہ اگر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) نہ ہوتے تو میں آدم کو پیدا نہ کرتا اور اگر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) نہ ہوتے تو میں جنت و دوزخ کو نہ بناتا ۔ (مستدرک حاکم ، ج 2 ، ص 671، دارالکتب العلمیۃ ، بیروت)

   اس کے علاوہ  یہ حدیث ابو بکر بن خلال علیہ الرحمہ نے اپنی کتاب "السنۃ" میں بھی ذکرکی   ہےاور ابن حجر عسقلانی علیہ الرحمہ نے اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے۔

    (ب)مختصر تاریخ دمشق میں حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے مروی طویل حدیث   کا ایک حصہ یہ ہے کہ :اللہ تبارک وتعالی نے فرمایا:” لقد خلقت الدنيا وأهلها لأعرفهم كرامتك علي ومنزلتك عندي، ولولاك يا محمد ما خلقت الدنيا “ ترجمہ: بے شک میں نے دنیا اور اہل دنیا کو اس لیے پیدا کیا کہ تاکہ میرے نزدیک جو آپ کی  عزت و منزلت ہے ،اس کی انہیں پہچان کراؤں، اور اے محمد!(صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم) اگر آپ نہ ہوتے  تو میں دنیاکو پیدا نہ کرتا۔(مختصر تاریخ دمشق، ذکر عروجہ الی السماء، ج 2 ، ص ، 137، دمشق)

      نوٹ: اس کے  علاوہ بھی  روایات ہیں ،یہاں کچھ ذکرکی ہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم