Sawad e Azam Ki Tareef Aur Wazahat

سوادِ اعظم کی تعریف اور وضاحت

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر: WAT-2867

تاریخ اجراء: 03محرم الحرام1446 ھ/10جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   سوادِ اعظم کسے کہتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سوادِ اعظم کا لفظی معنیٰ  ہے :”بڑاگروہ،بڑی جماعت“ اوراس سے مرادہوتاہے ،مسلمانوں کی عقیدے کے لحاظ سے بڑی جماعت ۔اور وہ اہلسنت و جماعت ہے یعنی اہلسنت و جماعت سوادِ اعظم ہے ۔

   حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ ” قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اتبعوا السواد الأعظم فإنه من شذ شذ في النار» رسول اﷲ  صلی اللہ  علیہ وسلم نے فرمایا:” بڑے گروہ کی پیروی کرو ،  کیونکہ جو الگ رہا وہ الگ ہی آگ میں جائے گا۔(مشکاۃ المصابیح،ج 1،ص 62، المكتب الإسلامي ، بيروت)

   اس کے تحت مرقاۃ المفاتیح میں ہے” (اتبعوا السواد الأعظم) : يعبر به عن الجماعة الكثيرة، والمراد ما عليه أكثر المسلمين قيل: وهذا في أصول الاعتقاد كأركان الإسلام“ترجمہ:(سوادِ اعظم کی پیروی کرو)  کثیر جماعت کو سوادِ اعظم سے تعبیر کیا جاتاہے،اور اس سے مراد وہ ہے جس پر اکثر مسلمان ہیں،اور کہا گیا ہے کہ یہ اعتقادی اصولوں میں ہوتا ہے جیسا کہ ارکان اسلام وغیرہ۔(مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح،ج 1،ص 261، دار الفكر، بيروت)

   علامہ مناوی علیہ الرحمۃ حدیث پاک کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں :"(عليكم بالجماعة) أي السواد الأعظم من أهل السنة أي الزموا هديهم"ترجمہ:تم پرجماعت یعنی بڑے گروہ کی پیروی لازم ہے ،جوکہ اہل سنت ہے ،مطلب یہ ہے کہ ان کے طریقے کولازم پکڑلو۔(التیسیربشرح الجامع الصغیر،ج01،ص388،مکتبۃ الامام الشافعی،الریاض)

   بہار شریعت میں ہے” تنبیہ ضروری: حدیث میں ہے: ((سَتَفْتَرِقُ أُمَّتِيْ ثَلٰثًا وَسَبْعِیْنَ فِرْقَۃً کُلُّھُمْ فِيْ النَّارِ إلاَّ وَاحِدَۃً))''یہ امت تہتّر فرقے ہو جائے گی، ایک فرقہ جنتی ہوگا باقی سب جہنمی۔''     صحابہ نے عرض کی:''مَنْ ھُمْ یَا رَسُوْلَ اللہِ؟ ''وہ ناجی فرقہ کون ہے یا رسول اﷲ ؟''     فرمایا: ((مَا أَنَا عَلَیْہِ وَأَصْحَابِيْ))''وہ جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں''، یعنی سنّت کے پیرو۔      دوسری روایت میں ہے، فرمایا: ((ھُمُ الْجَمَاعَۃُ. ))''وہ جماعت ہے۔''     یعنی مسلمانوں کا بڑا گروہ ہے جسے سوادِ اعظم فرمایا اور فرمایا: جو اس سے الگ ہوا، جہنم میں الگ ہوا۔ اسی وجہ سے اس ''ناجی فرقہ'' کا نام ''اھلِ سنت و جماعت'' ہوا۔    (بہار شریعت،ج 1،حصہ 1،ص 187،188،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم