Wilayat Kaise Hasil Hoti Hai?

ولایت کیسے حاصل ہوتی ہے؟

مجیب: مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2589

تاریخ اجراء: 11رمضان المبارک1445 ھ/22مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ولایت کیسے حاصل ہوتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      ولایت اللہ تبارک وتعالی کی بارگاہ میں ایک قربِ خاص ہے کہ  جو اللہ  عزوجل اپنے نیک  بندوں کو محض اپنے فضل و کرم سے عطا فرماتا ہے۔یہ کسبی شےنہیں کہ بندہ نیک اعمال کےذریعہ سےازخودحاصل کرلے،بلکہ یہ اللہ تعالی کا خاص انعام ہے،جسے چاہےعطا کردے،البتہ نیک اعمال ولایت کےحصول کےلیےمعاون اورمددگارہوتےہیں لہٰذا بندہ شرعی احکام پر عمل کرتا رہے اور اس کے ساتھ اللہ پاک کے حضور دعا بھی کرتا  رہے ۔

   بہارشریعت میں ہے”ولایت ایک قربِ خاص ہے کہ مولیٰ عزوجل اپنے برگزیدہ بندوں کو محض اپنے فضل و کرم سے عطا فرماتا ہے۔ ولایت وَہبی شے ہے، نہ یہ کہ اَعمالِ شاقّہ(سخت مشکل اعمال) سے آدمی خود حاصل کرلے، البتہ غالباً اعمالِ حسنہ اِس عطیۂ الٰہی کے لیے ذریعہ ہوتے ہیں ، اور بعضوں کو ابتداء مل جاتی ہے۔ ولایت بے علم کو نہیں ملتی، خواہ علم بطورِ ظاہر حاصل کیا ہو، یا اس مرتبہ پر پہنچنے سے پیشتر اﷲ عَزَّوَجَلَّ نے اس پر علوم منکشف کر دیے ہوں ۔" (بہار شریعت،ج 1،حصہ 1،ص 264،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم