Zina Waghaira Haram Kaamo Ke Halal Hone Ki Khwahish Karna

زناوغیرہ حرام کاموں کے حلال ہونے کی خواہش کرنا

مجیب: ابو رجا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1504

تاریخ اجراء: 25شعبان المعظم1444 ھ/18مارچ2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی زنا یا ہم جنس پرستی کے حلال ہونے کی خواہش کرے تو اس کا کیا حکم ہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      زنا یا ہم جنس پرستی کے حلال ہونے کی خواہش کرنا کفر ہے اور ایسا کرنے والے پر توبہ و تجدید ایمان   اور نکاح ہونے کی صورت میں تجدید نکاح کرنا ضروری ہے۔کسی حرام کے حلال ہونے کی خواہش کرنے کے کفر ہونے یا نہ ہونے کا ضابطہ یہ ہے کہ اگر وہ چیز کبھی حلال ہی نہ تھی جیسا کہ زنا اور ہم جنس پرستی  تو اس کے حلال ہونے کی تمنا کرنا کفر ہے۔

   الفتاوی الھندیہ میں ہے: ”لو تمنى أن لم يحرم الله الظلم والزنا وقتل النفس بغير الحق فقد كفر؛ لأن هذه الأشياء لم تكن حلالا في وقت“ ترجمہ :اگر کوئی خواہش کرے  کہ ظلم،زنا اور  ناحق قتل حلال ہوتا  تو یہ کفر ہے۔کیونکہ یہ اشیاء کبھی بھی حلال نہیں ہوئیں۔(الفتاوی الھندیہ،جلد2،صفحہ279،دار الفکر ،بیروت)

   "کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب"نامی کتاب  میں ہے” سُوال:اُس شخص کے لئے کیا حکم ہے جو جائز تو نہ کہے مگریہ تمنّا کر ے کہ کاش!بد فِعلی جائز ہوتی ۔"

   جواب:"یہ تمنّا بھی کُفر ہے ۔ اَلْبَحْرُ الرّائِق جلد 5 صَفْحَہ 208 پر ہے: جو حرام کام کبھی حلال نہ ہوئے اُن کے بارے میں حلال ہونے کی تمناّ کرنا کُفرہے مَثَلاً تمنّا کرناکہ کاش!ظلم، زِنا اور قتلِ ناحق حلال ہوتے ۔"(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب،ص 397،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم