Ghanti Jesi Awaz Mein Wahi Aane Ki Tafseel

گھنٹی جیسی آوازمیں وحی آنے کے متعلق تفصیل

مجیب:مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2842

تاریخ اجراء: 27ذوالحجۃالحرام1445 ھ/04جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   سنا ہے کہ  کبھی نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر وحی آتی تو ایک  گھنٹی( bell)جیسی آواز ہوتی ،اس  کی کیا حقیقت ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی  ہاں !یہ بات درست ہے۔حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر وحی مختلف صورتوں میں نازل  ہوتی، جیسے کبھی فرشتہ انسانی صورت میں  حاضر ہو کر اللہ تعالیٰ کا کلام پیش کرتا، کبھی   فرشتہ  اپنی اصل صورت میں حاضر خدمت ہوتا   اورکبھی وحی     گھنٹی جیسی آواز کی صورت  میں آتی،اور نزولِ وحی کی تمام صورتوں میں سے یہ سب سے زیادہ سخت تھی۔

   بخاری شریف میں     حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ حضرت سیدنا حارث بن ہشام رضی اللہ عنہ نے نبی پاک صلی اللہ  علیہ والہ وسلم سے  سوال کیا ﴿يارسول الله،كيف ياتيك الوحي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:احيانا ياتيني مثل صلصلة الجرس وهو اشده علي،فيفصم عني وقد وعيت عنه ما قال واحيانا يتمثل لي الملك رجلا فيكلمني فاعي ما يقول﴾ترجمہ: یا رسول اللہ !آپ کے پاس وحی کیسے آتی ہے؟ تو  رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :کبھی میرے پاس  گھنٹی کی سی آواز آتی ہے اور وحی کی یہ کیفیت مجھ پر بہت سخت ہوتی ہے ،پس جب یہ کیفیت ختم ہوتی ہے تو جو فرشتے نے کہا ہوتا ہے،میں اسے یاد کر چکا ہوتا ہوں اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ فرشتہ انسانی شکل و صورت  میں میرے پاس آتا ہے اور مجھ سے کلام کرتا ہے، پس میں اس کا کہا ہوا یادرکھتا ہوں۔(صحیح البخاری،رقم الحدیث 2،ج 1،ص 6،دار طوق النجاۃ)

   مفتی شریف الحق امجدی  رحمۃ اللہ علیہ اس حدیثِ پاک کی وضاحت کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: "حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ سلم جب کسی کی ایسی بات بتانا چاہتے جو عقل سے ماورا ءہو تی تو اس کوسمجھانے کےلئے عالم شہادت کی کوئی مناسب مثال ذکر فرماتے یہاں جب حضرت حارث رضی اللہ عنہ نے وحی کی کیفیت پوچھی اور اس کی یہ کیفیت عام عقول کی دسترس سے باہر تھی تو اس کو یوں سمجھایا کہ تم لوگ گھنٹی کی آواز سنتے ہو جو تسلسل کے ساتھ آتی رہتی ہےمگر اس سے کوئی مفہوم نہیں اخذ کر سکتے۔ اس طرح وحی بھی اتنے جلال کے ساتھ آتی ہے کہ خطاب کی ہیبت اور ارشاد کا وزن دل پر ایسا چھا جاتا ہے جسے الفاظ کا جامہ نہیں پہنایا جا سکتا۔ مگر اس کے باوجود جب  یہ کیفیت فرو ہوجاتی ہے تو پوری وحی محفوظ ہوتی ہے جیسےمسموع محفوظ ہوتی ہے۔"(نزھۃ القاری  شرح صحیح البخاری، ج 1، ص 237، فرید بک اسٹال، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم