Hazrat Amir Muawiya رضی اللہ تعالی عنہ Katib e Wahi Hain

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کاتب وحی ہیں

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2146

تاریخ اجراء: 16ربیع الثانی1445 ھ/01نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ  ہمارے ہاں ایک  مسجد کے امام کہتے ہیں  کہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کاتب وحی   نہیں ہیں ،کیا یہ بات درست ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     کئی معتبرکتب میں یہ بات موجود ہے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ     کاتب وحی تھے،بلکہ کاتب وحی ہونے کے ساتھ ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے باقی خطوط بھی لکھا کرتے تھے،لہذا اس امام کی یہ بات درست نہیں کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کاتب وحی   نہیں تھے ۔

   چنانچہ دلائل النبوۃ للبیہقی میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ  کے کاتب وحی ہونے کے متعلق ہے:’’وکان یکتب الوحی ‘‘ ترجمہ : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ    وحی لکھا کرتے تھے۔(دلائل النبوۃ للبیھقی،ج06، ص243، دارالکتب العلمیہ،بیروت)

   البدایۃ والنہایۃ میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے متعلق ہے:’’خال المؤمنین ،وکاتب وحی رسول رب العالمین‘‘ ترجمہ: حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ مسلمانوں کے ماموں جان اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی لکھنے والے ہیں ۔) البدایۃ والنھایۃ،ج05،ترجمۃ معاویۃ ،ص 619،دارالفکر بیروت(

   الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ  کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے باقی خطوط لکھنے کے متعلق ہے :’’وکان معاویۃ یکتب للنبی صلی اللہ علیہ وسلم  فیما بینہ وبین العرب‘‘ ترجمہ : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ     نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خطوط لکھتے تھے ان معاملات میں جو اہل عرب اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان ہوتے تھے۔ ( الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ،ج06،حرف المیم،ص121، دارالکتب العلمیۃ، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم