Huzoor صلی اللہ علیہ والہ وسلم Ka Jannat Mein Jane Ke Baad Shafat Karna

حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کا جنت میں جانے کے بعد شفاعت کرنا

مجیب: ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری

فتوی نمبر: WAT-1243

تاریخ اجراء:       12ربیع الثانی 1444 ھ/08نومبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قیامت کے دن حُضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم شفاعت کر کے لوگوں کو جنت میں داخل کروائیں گے اور جنت میں بھی سب سے پہلے حُضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم داخل ہوں گے ، تو جنت میں سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا تشریف لے جانا کس طرح ہو گا ، کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ قیامت کے دن حُضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس وقت تک عرش کے سامنے کھڑے رہیں گے ، جب تک ساری امت جنت میں داخل نہ ہو جائے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سب سے پہلے تو یہ یاد رکھیں کہ شفاعت کی کئی قسمیں ہیں ، جیسے کئی لوگوں کو بلا حساب جنت میں داخل کروانا ، بعضوں کے درجات بلند کروانا ، بعض کے گناہ معاف کروا کر اور انہیں جہنم سے بچا کر جنت میں داخل کروانا ۔ یونہی شفاعت کی ایک قسم جہنم میں داخل ہونے اور عذاب میں گرفتار ہونے والے مومنوں کو جہنم سے نکالنے کی ہے کیونکہ بعض مسلمان ایسے بھی ہوں گے ، جو اپنے گناہوں کی سزا پانے دوزخ میں جائیں گے (والعیاذ باللہ ، اللہ پاک ہمیں محفوظ رکھے) اور ایسا نہیں ہے کہ رسولِ پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم قیامت کے دن ساری امت کو بخشوائے بغیر جنت میں داخل ہی نہیں ہوں گے بلکہ رسولِ پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم شفاعت اور لوگوں کے درمیان جنت و دوزخ کا فیصلہ ہو جانے کے بعد ابتداءً جنت میں تشریف لے جائیں گے اور پھر اس کے بعد بھی مختلف بار جنت سے باہر تشریف لائیں گے اور بارگاہِ الٰہی میں حاضر ہو کر عذاب میں گرفتار مومنوں کی شفاعت کریں گے ۔ یوں وقفے وقفے سے شفاعت کا سلسلہ جاری رہے گا ، یہاں تک کہ تمام ایمان والوں کو بالآخر جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کر دیا جائے گا اور کوئی بھی ایمان والا دوزخ میں ہمیشہ نہیں رہے گا ، صرف کافر ہی جہنم میں رہ جائیں گے ۔

   اس کی ترتیب اس طرح ہو گی کہ قیامت کے دن پہلے شفاعت اور لوگوں کے درمیان جنت و دوزخ کا فیصلہ ہو گا اور اس دوران جنتی لوگ جنت کے دروازے پر جمع ہوتے رہیں گے لیکن دروازہ بند رہے گا اور لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی آمد کے منتظر ہوں گے ۔ پھر شفاعت اور جنت و دوزخ کے فیصلے کے بعد حُضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم جنت کے دروازے پر تشریف لائیں گے اور سب سے پہلے دروازۂ جنت کو کھٹکھٹائیں گے ، تو جنت کا دروازہ سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہی کے لیے کھولا جائے گا اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہی سب سے پہلے جنت میں تشریف لے کر جائیں گے لیکن اس کے بعد بھی مختلف بار جنت سے باہر تشریف لائیں گے اور عذاب میں گرفتار ایمان والوں کی شفاعت فرما کر انہیں بھی جنت میں داخل کروائیں گے ۔

   شفاعت کی اقسام کے متعلق مراٰۃ المناجیح میں ہے : ”حُضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شفاعت نو قسم کی ہے:(1) حساب شروع کرانے کے لیے جس کا فائدہ سب کو ہوگا(2)بے حساب جنتیوں کو جنت میں پہنچانے کے لیے(3)جن کی نیکیاں بدیاں برابر ہوں ان کی نیکی کا پلہ وزنی کرانے کے لیے(4)ہم جیسے دوزخ کے لائق لوگوں کو چھڑانے کے لیے(5)صالحین کے درجے بلند کرانے کے لیے(6)دوزخ میں گرے ہوئے گنہگاروں کو وہاں سے نکلوانے کے لیے(7)جنت کا دروازہ کھلوانے کے لیے(8)اہل مدینہ اور زائرین روضۂ رسول کو اپنا قرب دلوانے کے لیے۔ (9) بعض کفار کا عذاب ہلکا کرانے کے لیے۔“(مراٰۃ المناجیح ، ج7 ، ص404 ، ضیاء القراٰن پبلی کیشنز ، لاھور)

   شفاعت اور لوگوں کے درمیان جنت و دوزخ کا فیصلہ ہو جانے کے بعد جنت کا دروازہ کھلوانے اور جنت میں داخلے سے متعلق صحیح مسلم کی حدیث میں ہے : ”يقوم المؤمنون حتى تُزلَفَ لهم الجنة، فيأتون آدم، فيقولون: يا أبانا، استفتح لنا الجنة ۔۔۔ فيأتون محمدا صلى الله عليه وسلم، فيقوم فيؤذن له، ملخصا “ یعنی جب مسلمانوں کا حساب کتاب اور ان کا فیصلہ ہو چکے گا ، جنت ان سے نزدیک کی جائے گی ۔ مسلمان حضرت آدم علیہ السلام کے پاس حاضر ہو کر عرض کریں گے کہ اے ہمارے والدِ کریم ، آپ حق سبحانہ سے عرض کر کے ہمارے لیے جنت کا دروازہ کھلوا دیجیے ۔۔۔ پھر مسلمان نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے ، تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کھڑے ہوں گے ، پس آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اجازت دی جائے گی ۔(الصحیح لمسلم ، ج1 ، ص186 ، الحدیث329 - (195) ، دار احياء التراث العربی ،  بيروت)

صحیح مسلم کی حدیث ” اَنا اوّلُ مَن یَّقرَعُ بَابَ الجَنۃ “ (میں پہلا وہ ہوں ، جو جنت کا دروازہ کھٹکھٹائے گا) کی شرح میں مراٰۃ المناجیح میں ہے : ”یعنی دروازۂ جنت ہم ہی کھلوائیں گے ۔ حُضورِ انور (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) سے پہلے دروازۂ جنت پر نبیوں اور امتوں کا میلہ لگ چکا ہو گا ۔ حُضورِ انور (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ابھی محشر میں ہوں گے ، گرتوں کو سنبھالنے، گنہگاروں کو بخشوانے، فریادیوں کی فریاد رسی میں مشغول ہوں گے ۔ اُدھر دروازۂ جنت بند ہو گا ، حُضور (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کی آمد کا انتظار ہو گا ، آپ کے آنے پر دھوم مچ جاوے گی ، آپ کے کھلوانے پر دروازۂ جنت کھلے گا ، پہلے حُضور تشریف لے جائیں گے ، پھر دوسرے نبی ، پھر حُضور (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کی امت ، پھر دوسری امتیں ۔ اللہ تعالٰی جنت کھلنے کا یہ نظارہ ہم کو بھی نصیب کرے ۔ (آمین) “(مراٰۃ المناجیح ، ج8 ، ص6 ، ضیاء القراٰن پبلی کیشنز ، لاھور)

   سنن ترمذی اور سنن دارِمی کی حدیث اَنا اوّلُ مَن یُّحَرِّکُ حِلَقَ الجَنۃ فَیَفْتَحُ اللہُ فَیُدْخِلْنِیْھا(میں پہلا وہ شخص ہوں ، جو جنت کی زنجیر ہلائے گا ، تب الله کھولے گا ، پھر اس میں مجھے داخل کرے گا) کی شرح میں مراٰۃ المناجیح میں ہے : ”ہم پہلے عرض کر چکے ہیں کہ سارے نبی اور ان کی امتیں جنت کے دروازہ پر حُضورِ انور (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) سے پہلے پہنچ جائیں گے، حُضورِ انور (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) اپنے گنہگاروں کو بخشوانے ، نیکیوں کے ہلکے پلے بھاری کرانے ، صراط پر گرتوں کو سنبھالنے میں مصروف ہوں گے ، مگر دروازۂ جنت بند ہو گا ، داروغۂ جنت دروازے کے اندر ہو گا ، کسی کو زنجیر ہلانے بجانے کی جرأت  نہ ہو گی ، ہمت و جرأت  والے نبی کا انتظار ہو گا ، حُضور (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) پہنچ کر دروازہ کھلوائیں گے۔“(مراٰۃ المناجیح ، ج8 ، ص27 ، ضیاء القراٰن پبلی کیشنز ، لاھور)

   علامہ محمد یوسف بن اسماعیل نبہانی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب جواہر البحار میں علامہ عبد الرؤوف مَناوی رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے نقل فرماتے ہیں : ”قد ثبت فی الخبر ان دخول المصطفٰی یتعدد ، فدخول لا یتقدمہ و لا یشارکہ فیہ احد یعنی احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا جنت میں تشریف لے جانا بار بار ہو گا ۔ ایک بار جانا تو وہ ہو گا ، جس میں کوئی دوسرا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے پہلے یا آپ کے ساتھ داخل نہیں ہو گا ، (بلکہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہی سب سے پہلے جنت میں جائیں گے ) ۔(جواھر البحار (عربی) ، ص494 ، دار الکتب ، المصریۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم