Jis Jagah 40 Naik Musalman Jama Hon Wahan ALLAH Ka Wali Hota Hai ?

جس جگہ چالیس نیک مسلمان جمع ہوں وہاں اللہ کا ولی ہوتا ہے

مجیب:  فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-369

تاریخ اجراء:       26ذو الحجۃالحرام1443 ھ  /26 جولائی2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جس جگہ چالیس(40)مسلمان جمع ہوں، وہاں اللہ پاک کا ولی بھی ہوتا ہے، کیا یہ بات درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صرف چالیس مسلمان ہونے والی بات مطلقا درست نہیں ہے ،بلکہ چالیس نیک مسلمان ہوناضروری ہے ، جیساکہ سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے فتاوی رضویہ شریف میں اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا:علما فرماتے ہیں:جہاں چالیس مسلمان صالح جمع ہوتے ہیں ان میں ایک ولی اﷲ ضرورہوتاہے۔حدیث میں ہے:اذا شھدت امۃ من الامم وھم اربعون فصاعدا اجاز اللہ تعالٰی شھادتھم رواہ الطبرانی فی الکبیر والضیاء المقدسی عن والد ابی الملیح۔جب کوئی جماعت حاضر ہو اور چالیس افراد یا اس سے زیادہ ہوں، تو اﷲ تعالٰی ان کی شہادت کو جائز قرار دیتا ہے۔ امام طبرانی نے معجم کبیرمیں اور ضیاء مقدسی نے ابوالملیح کے والد کے حوالے سے اس کو روایت کیاہے ۔تیسیر شرح جامع صغیر میں فرمایا: قیل وحکمۃ الاربعین انہ لم یجتمع ھذا العدد الا وفیھم ولی۔ کہا گیاہے کہ چالیس کے عدد میں حکمت یہ ہے کہ یہ تعداد کبھی پوری نہیں ہوتی بجز اس کے کہ ان میں کوئی نہ کوئی ولی ضرورہوتا ہے۔(فتاوی رضویہ، جلد24،صفحہ 184۔185،رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

   مفتی احمد یار خاں نعیمی علیہ الرحمہ ایک حدیث کی تشریح کرتے ہوے رقمطراز ہیں:”اولیا اللہ دو قسم کے ہیں :تشریعی ولی اورتکوینی ولی۔ تشریعی ولی یعنی اللہ سے قرب رکھنے والے اولیاء حضور کی امت میں بے شمار ہیں،جہاں چالیس صالح مسلمان جمع ہوں، وہاں ایک دو ولی ضرور ہوتے ہیں،مگر تکوینی ولی جو دنیا کے انتظام کرتے ہیں ،یہاں کے سفید و سیاہ کے مالک ہوتے ہیں ،ان کی قسمیں بہت ہیں ،ہر قسم کی تعداد جداگانہ ہے ۔“(مراۃ المناجیح، جلد8،صفحہ 584،نعیمی کتب خانہ،گجرات)

   مفتی صاحب رحمۃ اللہ علیہ ایک اور مقام پر مرقاۃ المصابیح کے حوالے سے فرماتے ہیں:”جہاں چالیس مسلمان جمع ہوں ان میں  کوئی ولی ضرور ہوتا ہے، جس کی دعا قبول ہوتی ہے،اس کی برکت سے دوسروں کی بھی۔ خیال رہے کہ یہ ذکر ولی تشریعی کا ہے ،ولیِ تکوینی کی تعداد مقرر ہے کہ ہر زمانہ میں اتنے ابدال ،اتنے غوث اور ایک قطبِ عالم ہوں گے اور مسلمانوں سے مراد متقی مسلمان ہیں ، ورنہ سینماؤں اور تماشہ گاہوں میں سینکڑوں فساق ہوتے ہیں۔“(مرآۃ المناجیح، جلد2،صفحہ 473۔474،نعیمی کتب خانہ،گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم