مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری
فتوی نمبر: WAT-1481
تاریخ اجراء: 17شعبان المعظم1444 ھ/10مارچ2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا صحابہ کرام
کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بول مبارک اور خون
مبارک پینا کسی حدیث سے ثابت ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بول مبارک اور خون مبارک بلا
شبہ پاک ہے ہمیں حلال و باعث برکت
اور صحابہ کرام علیھم الرضوان سے ان کا نوش فرمانا بھی ثابت ہے
چنانچہ حضرت عبد اللہ بن زبیر
رضی اللہ عنہ حدیث بیان فرماتے ہیں کہ"أنه
أتى النبي صلى الله عليه وسلم وهو يحتجم، فلما فرغ قال: «يا عبد الله، اذهب بهذا
الدم فأهرقه حيث لا يراك أحد» ، فلما برزت عن رسول الله صلى الله عليه وسلم عمدت
إلى الدم فحسوته، فلما رجعت إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال: «ما صنعت يا عبد
الله؟» قال: جعلته في مكان ظننت أنه خاف على الناس، قال: «فلعلك شربته؟» قلت: نعم،
قال: «ومن أمرك أن تشرب الدم؟ ويل لك من الناس، وويل للناس منك»"ترجمہ:وہ نبی
کریم صلی اللہ علیہ
وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے
اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پچھنے لگوا رہے تھے ،جب نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس سے فارغ ہوئے تو فرمایا :اے
عبد اللہ!اس خون کو لے جاکر کسی ایسی جگہ بہادو جہاں
تمہیں کوئی نہ دیکھے ،پس جب میں نبی کریم
صلی اللہ علیہ وسلم کی (ظاہری)نگاہ مبارک سے پوشیدہ
ہوا تو میں نے خون مبارک پینے
کا ارادہ کیا اور اسے پی لیا،جب میں نبی کریم
صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں واپس لوٹا تو آپ
صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اے عبد اللہ ! تو نے اس کا
کیا کیا؟تو حضرت عبد اللہ نے عرض کی :میں نے اس کو
ایسی جگہ پر رکھ لیا ہے جہاں میرا گمان ہے کہ وہ لوگوں سے مخفی رہے گا،آپ صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تو نے اسے پی لیا ہے؟تو میں نے عرض کی جی ہاں،آپ
صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:تجھے کس نے خون پینے
کا حکم دیا تھا؟تجھے لوگوں سے کچھ پہنچے گااورلوگوں کوتجھ سے کچھ پہنچے
گا۔ (المستدرک علی
الصحیحین للحاکم،حدیث نمبر 6343،جلد3،صفحہ638،دار الکتب
العلمیہ ،بیروت)
مجمع الزوائدمیں حافظ
نور الدین علی بن ابی بکر ہیثمی حضرت حکیمہ
بنت امیمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ ان
کی والدہ نے فرمایا:”کان للنبی صلی اللہ علیہ
وسلم قدح من عیدان یبول فیہ ویضعہ تحت سریرہ ، فقام
فطلبہ فلم یجدہ ، فسال ، فقال :این القدح ؟ قالوا: شربتہ برۃ
خادم ام سلمۃ قدمت معھا من ارض الحبشۃ ، فقال النبی صلی
اللہ علیہ وسلم:لقد احتظرت من النار بحظار “
ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک
لکڑی کا برتن تھا جس میں بول
مبارک فرمایا کرتے تھےاور وہ ان کی چارپائی کے نیچے رکھا
ہوتا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور اسے تلاش کیا تو نہ
پایا تو پوچھا: برتن کہاں ہے؟ گھر
والوں نے کہا: وہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خادمہ ،برہ ،جو ان کے ساتھ حبشہ سے آئیں ،
انہوں نے پی لیا۔ تو نبی کریم صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے جہنم سےآڑ بنا لی۔ (مجمع
الزوائد ومنبع الفوائد،حدیث نمبر14014جلد 8،صفحہ270،مکتبۃ
القدسی،قاہرہ)
اس کے علاوہ بھی متعدد احادیث اس موضوع پر موجود
ہیں اختصار کے پیش نظر صرف دو احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں مزید
روایات کے مطالعہ کے لیے مجمع الزوائد کا مذکورہ مقام
دیکھیں۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی تھی؟
حضرت خدیجۃ الکبری رضی اللہ عنہا کی نماز جنازہ کس نے پڑھائی؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کے کونسے نفل بیٹھ کرپڑھتے تھے؟
کیا یہ درست ہے بعض بزرگ عشاء کے وضو سے فجر کی نمازادا کرتے تھے؟
نقش نعلین پاک کی کیا فضیلت ہے؟
کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سید ہیں؟
حضور عليہ الصلوۃ و السلام کا نام سن کر درود شریف پڑھنے کا حکم
غوث پاک کے قول: