پلاٹ کی رجسٹری کے نام پر مٹھائی لینا کیسا؟

مجیب:مولانا سرفرازاختر صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اکتوبر 2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہم پلاٹ مکان وغیرہ فروخت کر دیتے ہیں اور رجسٹری بعد میں کرانے کا وعدہ کرتے ہیں پھر جب رجسٹری کرانے کا مطالبہ کیا جاتا ہے تو ہم مٹھائی کے نام پر خریدار سے کچھ نہ کچھ رقم وصول کرتے ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ ہمارے لئے مٹھائی کے نام پر یہ رقم وصول کرنا جائز ہے یا نہیں؟

     نوٹ:سائل نے وضاحت کی کہ اگر کوئی رقم نہیں دیتا تو پھر رجسٹری میں ٹال مٹول کرتے ہیں اور مٹھائی کی رقم وصول ہونے کی صورت میں ہی رجسٹری کرا کے دیتے ہیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     خریدار کا رجسٹری کرانے کے لئے بطور مٹھائی کچھ رقم دینا،اپنا کام بنانے کے لئے دینا ہے اور اپنا کام بنانے کے لئے جو کچھ دیا جائے وہ رشوت(Bribe)ہوتا ہے  لہٰذا رجسٹری کرانے کے لئے جو کچھ لیا دیا جاتا ہے یہ بھی رشوت کے زمرے میں آتا ہے اور لینے والا بہر صورت گناہ گار ہے ۔یونہی دینے والا اگر مجبورنہ ہو کہ چاہے دیر سے ہی مگر بغیر رقم ادا کئے اسےاپنا حق یعنی  رجسٹری مل جانے کی امید ہو،رقم  اس لئے دے رہا ہو کہ کام جلدی ہو جائے یا تعلقات بنے رہیں تاکہ بعد میں آسانی ہو تو دینے والا بھی گناہ گار ہوگا۔البتہ اگر مجبور ہو کہ بغیر کچھ رقم دیئے جلد یا دیر سے اسے اپنا حق ملنے کی کوئی امید نہ ہو تو مجبوری کی اِس حالت میں اس کا دینا اپنی ذات سے ظلم دفع کرنے کے لئے دینا ہوگا لہٰذا اس صورت میں وہ گناہ گار نہیں ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم