Kisi Ke Samne Sargoshi Karne Ka Hukum

کسی کے سامنے سرگوشی کرنے کا حکم

مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1521

تاریخ اجراء: 29شعبان المعظم1445 ھ/11مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   دو سے زیادہ لوگ ایک کمرے میں موجود ہوں تو کیا کسی سے کان میں بات کرنا گناہ ہوتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی کے سامنے سرگوشی سے بات کرنا اسے تشویش میں ڈال دیتا اور رنج و غم میں مبتلا کر دیتا ہے، لہٰذا اس سے بچنا چاہئے، اَحادیث میں بھی اس سے منع کیا گیا ہے۔  ہاں اگر سامنے والے کو سرگوشی سے کسی قسم کا شبہ اور پریشانی نہ ہو تو اب سرگوشی کرنا بلاکراہت جائز ہے۔

   مراٰۃ المناجیح میں ہے :” اگر تین ساتھیوں میں سے دو خفیہ سرگوشی کریں گے تو تیسرے کو اندیشہ ہوگا کہ کوئی بات میرے خلاف طے کی جاوے گی میرے خلاف مشورہ کررہے ہیں،جب تین سے زیادہ آدمی ہوں تو باقی کسی کو یہ خطرہ نہ ہوگا کہ میرے خلاف سازش ہورہی ہے۔خیال رہے کہ یہ ممانعت وہاں ہے جہاں تیسرے کو اپنے متعلق یہ شبہ ہوسکتا ہو اگر یہ شبہ نہ ہو سکے تو بلاکراہت یہ عمل جائز ہے ۔“(مرأۃ المناجیح ،جلد:6،صفحہ:557، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم