Kya Waldain ki Wafat ke baad bhi Aulad Par un ke kuch Huqooq hain ?

کیا والدین کی وفات کے بعد بھی اولاد پر ان کے کچھ حقوق ہیں ؟

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1375

تاریخ اجراء:       14رجب المرجب1444 ھ/06فروری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   والدصاحب وفات پاگئے ہیں ،ان کے جوکام وغیرہ کرنے ہیں ،ان کے حوالے سے تفصیل بتادیجیے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   والدین کی وفات کے بعدبھی ان کے کچھ حقوق اولادپرہوتے ہیں  ،امام اہلسنت ،امام احمدرضاخان علیہ الرحمۃ نے فتاوی رضویہ میں احادیث مبارکہ کی روشنی میں  جو حقوق بیان فرمائے ،وہ ذکرکیے جاتے ہیں :

(1) سب سے پہلاحق بعدموت ان کے جنازے کی تجہیز، غسل وکفن ونماز ودفن ہے اور ان کاموں میں سنن ومستحبات کی رعایت جس سے ان کے لئے ہرخوبی وبرکت ورحمت ووسعت کی امیدہو۔

(2) ان کے لئے دعاواستغفار ہمیشہ کرتے رہنا اس سے کبھی غفلت نہ کرنا۔

(3) صدقہ وخیرات واعمال صالحہ کاثواب انہیں پہنچاتے رہنا، حسب طاقت اس میں کمی نہ کرنا، اپنی نماز کے ساتھ ان کے لئے بھی نمازپڑھنا، اپنے روزوں کے ساتھ ان کے واسطے بھی روزے رکھنابلکہ جونیک کام کرے سب کاثواب انہیں اور سب مسلمانوں کوبخش دینا کہ ان سب کو ثواب  پہنچ جائے گا اور اس کے ثواب میں کمی نہ ہوگی بلکہ بہت ترقیاں پائے گا۔

 (4) ان پرکوئی قرض کسی کاہو تو اس کے ادا میں حددرجہ کی جلدی وکوشش کرنا اور اپنے مال سے ان کاقرض اداہونے کو دونوں جہاں کی سعادت سمجھنا، آپ قدرت نہ ہو تو اور عزیزوں قریبوں پھرباقی اہل خیر سے اس کی ادامیں امداد لینا۔

(5) ان پرکوئی فرض رہ گیا توبقدرقدرت اس کے ادامیں سعی بجالانا، حج نہ کیاہوتو ان کی طرف سے حج کرنا یاحج  بدل کرانا، زکوٰۃ یاعشر کامطالبہ ان پر رہا تو اسے اداکرنا، نمازیا روزہ باقی ہوتو اس کاکفارہ دینا وعلٰی ہذاالقیاس ہرطرح ان کی برأت ذمہ میں جدوجہد کرنا۔

 (6) انہوں نے جو وصیت جائزہ شرعیہ کی ہو حتی الامکان اس کے نفاذ میں سعی کرنا اگرچہ شرعاً اپنے اوپر لازم نہ ہواگرچہ اپنے نفس پربارہومثلاً وہ نصف جائداد کی وصیت اپنے کسی عزیز غیر وارث یا اجنبی محض کے لئے کرگئے توشرعاً تہائی مال سے زیادہ میں بے اجازت وارثان نافذ نہیں مگر اولاد کومناسب ہے کہ ان کی وصیت مانیں اور ان کی خوشخبری پوری کرنے کو اپنی خواہش پر مقدم جانیں۔

 (7) ان کی قسم بعدمرگ بھی سچی ہی رکھنا مثلاً ماں باپ نے قسم کھائی تھی کہ میرابیٹا فلاں جگہ نہ جائے گا یافلاں سے نہ ملے گا یافلاں کام کرے گا تو ان کے بعد یہ خیال نہ کرنا کہ اب وہ تو نہیں ان کی قسم کاخیال نہیں بلکہ اس کاویسے ہی پابند رہنا جیساان کی حیات میں رہتا جب تک کوئی حرج شرعی مانع نہ ہو اور کچھ قسم ہی پرموقوف نہیں ہرطرح امورجائزہ میں بعد مرگ بھی ان کی مرضی کا پابند رہنا۔

 (8) ہرجمعہ کو ان کی زیارت قبر کے لئے جانا، وہاں یٰس شریف پڑھنا ایسی آواز سے کہ وہ سنیں اور اس کا ثواب ان کی روح کوپہنچانا، راہ میں جب کبھی ان کی قبرآئے بے سلام وفاتحہ نہ گزرنا۔

(9) ان کے رشتہ داروں کے ساتھ عمربھر نیک سلوک کئے جانا۔

(10) ان کے دوستوں سے دوستی نباہنا ہمیشہ ان کااعزاز واکرام رکھنا۔

(11)کبھی کسی کے ماں باپ کوبراکہہ کرجواب میں انہیں برانہ کہلوانا۔

 (12) سب میں سخت تر وعام تر ومدام تریہ حق ہے کہ کبھی کوئی گناہ کرکے انہیں قبرمیں ایذا نہ پہنچانا، اس کے سب اعمال کی خبرماں باپ کوپہنچتی ہے، نیکیاں دیکھتے ہیں توخوش ہوتے ہیں اور ان کاچہرہ فرحت سے چمکتا اوردمکتاہے، اور گناہ دیکھتے ہیں تو رنجیدہ ہوتے ہیں اور ان کے قلب پرصدمہ ہوتاہے، ماں باپ کایہ حق نہیں کہ انہیں قبرمیں بھی رنج پہنچائے۔(فتاوی رضویہ،ج 24،ص 392،391،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم