Maa Ka Doodh Bakhswane Ki Haqeeqat

ماں کا دودھ بخشنے یا بخشوانے کا نظریہ

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-568

تاریخ اجراء: 17رجب المرجب  1443ھ/19فروری2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    ماں کا دودھ بخشناکیساہے؟اگر ماں نے دودھ نہیں بخشا ،یا اولادنےنہیں بخشوایاتو کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ماں کادودھ بخشنایہ ایک محاوراتی بات ہے۔ بچے کو پیٹ میں اٹھانے سے لے کر جنم دینے اور سالوں تک پرورش کرنے میں ایک ماں جو مشکلات برداشت کرتی ہے، بچہ ساری زندگی ان کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ اسی لیے شریعت اسلامیہ نے ایک ماں کو بےشمار حقوق عطا کرتے ہوئے جنت کو ماں کے قدموں تلے تلاش کرنے کا کہاہے۔ جب ماں یہ محارہ بولتی ہے کہ ’’میں نے اپنے فلاں بچے کو دودھ بخش دیا‘‘ تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ اس نے اپنے حقوق میں کم بیشی کو معاف کر دیاہے۔ اور اگر محاورہ اِس کے برعکس بولا تو مراد ہے کہ ماں نے اپنے حقوق میں کمی بیشی کو معاف نہیں کیالہذا ماں کا دودھ بخشنایابخشوانا شرعاًضروری نہیں ہے بلکہ ماں کے حقوق کو پورا کرناضروری ہے اگر کوئی بچہ ماں کے حقوق کو پوراکرے اوردودھ نہ بخشوائے تب بھی وہ کامیاب ہےاور اگر حقوق پورانہ کرے تو وہ ناکام ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم