Mukhanas Aulad Ki Parwarish Ke Ahkaam

مخنث اولاد کی پرورش کے احکام

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Kan:12081

تاریخ اجراء:18ربیع الثانی 1438ھ/17جنوری2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے معاشرے میں کسی کی اولاد تیسری جنس کی ہو تو اسے گھر سے نکال دیا جاتا ہے ،یا پھر اسی جنس کے کسی گروہ کو دے دیا جاتا ہے، جہاں گناہوں بھرے معاملات دیکھنے میں آتے ہیں۔یہ فرمائیں کہ شریعت اس معاملہ میں والدین پر کیا ذمہ داری عائد کرتی ہے کیا ان کا مذکورہ بالا عمل درست ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    تیسری جنس کے افرادیعنی مخنث بھی اللہ عزوجل نے پیدا کیے ہیں۔اللہ تعالیٰ خالق ، مالک اور قادر ِ مطلق  ہے جس طرح چاہتا ہے کرتا ہے ،وہ جو کچھ کرتا ہے یا کرے گا عدل و انصاف ہے ،ظلم سے پاک و صاف ہے ۔اس کے افعال میں ہزار ہا حکمتیں ہوتی ہیں خواہ ہمیں معلوم ہوں یا نہ ہوں ۔مسلمان کے لیے ضروری ہے اللہ عزوجل کے لازم کردہ احکام کو بجا لائے اور نافرمانی سے اپنے آپ کو محٖفوظ رکھے۔

    ایسوں کے والدین کے لیے ضروری ہے کہ دیگر اولاد کی طرح ان کی پرورش کریں اور ان کی دینی و اخلاقی تربیت کریں ۔دیگر لوگوں کے ہاتھ میں دینا جو انہیں گناہوں کے راستے پر چلائیں اور خود دستبردار ہونا شرعاً جائز نہیں۔قرآنِ پاک میں اللہ عزوجل نےایمان والوں کے لیے  اپنے اہل و عیال کو جہنم کی آگ سے بچانے کا حکم دیا اور احادیث ِ مبارکہ کی روشنی میں جہنم کی آگ سے بچانےسے یہی مراد  ہے کہ انہیں اللہ عزوجل کی لازم کردہ چیزوں کا حکم دینا اور ممنوعات سے روکنا۔احادیثِ مبارکہ میں بھی یہ ذمہ داری ہر شخص پر اپنے اہل و عیال کے متعلق عائد کی گئی ہے  اور ان امور کا لحاظ نہ کرنے پر قیامت میں گرفت کا بیان کیا گیا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم