Shohar Biwi Ko Kharcha Na De Tu Biwi Ka Baghair Ijazat Paise Lena

شوہر بیوی کو خرچ کے پیسے نہ دے تو بیوی بغیر اجازت پیسے لے سکتی ہے؟

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2502

تاریخ اجراء: 16شعبان المعظم1445 ھ/27فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ اگر شوہر بیوی کو خرچ کے پیسے نہ دے تو شوہر کے پیسے جو بیوی کے پاس رکھے ہوئے ہیں ،ان میں بیو ی ،بغیر اجازت شوہر خرچ کے پیسے لے سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر شوہر پورا خرچ نہیں دیتا یا اتنے پیسے دیتا ہے ،جوبقدرکفایت نہیں (یعنی جن سےشوہرکے ذمہ لازم بیوی کی ضروریات پوری نہیں ہو سکتیں) تو ایسی صورت میں بیوی بغیر اجازتِ شوہر  بقدر ضرورت پیسےلے سکتی ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ بیوی کی نیت غلط نہ ہو، ضرورت سے زیادہ پیسہ نہ نکالے، فضول خرچی نہ کرے۔ لہذااگر واقعی ضرورت کے لیےبیوی  ایسا کرتی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے یہ بیوی کا حق ہے۔

   یہی سوال حضرت ہندہ زوجہ ابو سفیان رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم”ان ابا سفيان شحيح لا يعطينی من النفقة ما يکفينی ويکفی بنی الا ما اخذت من ماله بغير علمه فهل علی فی ذلک من جناح؟ فقال رسول لله صلی الله عليه وآله وسلم خذی من ماله بالمعروف وما يکفيک ويکفی بنيک“ترجمہ : انہوں نے کہا کہ ابو سفیان تنگ دل آدمی ہے مجھے اتنا خرچ نہیں دیتے جس سے میری ضروریات اور میرے بیٹے کی ضروریات پوری ہوں تو میں ان کے مال سے بغیر بتائے مال نکال لیتی ہوں تو کیا ایسا کرنے سے مجھ پر کوئی گناہ ہے ؟آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :اس کے مال سے بھلائی کےساتھ اتنا نکال لیا کرو جتنا  تمہارے اور تمہارے بیٹے کے لیے کافی ہو۔(صحيح مسلم ، کتاب القضية، باب: قضية هند ، حدیث : 1714، ص563،دار الحضارۃ)

   اس حدیث کے تحت مرآۃ المناجیح میں مفتی احمد یار نعیمی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:” تم کو اجازت ہے کہ بقدر ضرورت ابوسفیان سے بغیر پوچھے ان کا مال لے سکتی ہو۔۔۔(اس سے معلوم ہواکہ )بیوی ضرورت پر اپنے خاوند کا مال فروخت کرسکتی ہے۔“(مرآۃ المناجیح،ج05،ص174،حسن پبلشرز،لاہور،ملتقطاً)

   نفقہ کے متعلق بہار شریعت میں ہے :”اور اگر شوہر بقدرِ کفایت عورت کونہیں دیتا تو بغیر اجازتِ شوہر عورت اُس کے مال سے لے کر صرف کرسکتی ہے۔“(بہار شریعت،ج02،حصہ 08،ص267،مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم