عدتِ وفات میں عورت کا سفید کپڑوں کے علاوہ کپڑے پہننا اور کنگھی کرنا کیسا ؟

مجیب:مفتی علی اصفر صاحب مد ظلہ العالی

فتوی نمبر: Nor-9748

تاریخ اجراء:20جمادی الاولیٰ1440ھ/27جنوری2019ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے خاندان میں رائج ہے کہ عورت عدت وفات میں صرف سفید کپڑے پہنتی ہے، کیاواقعی عورت کے لیے صرف سفید کپڑے پہننے کا حکم ہے ؟نیز عدت میں کنگھی کرنا ، جائز ہے یا نہیں ؟ 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    عدت والی عورت کے لیے صرف سفید کپڑے پہننا ضروری نہیں ، دوسرے رنگ کے کپڑے بھی پہن سکتی ہے،مگر سرخ وغیرہ وہ رنگ جو  زینت کے طور پر پہنے جاتے ہیں،  ان سے بچنا واجب ہے ۔نیز بلا ضرورت شرعی کسی بھی رنگ کے نئے کپڑے نہیں پہن سکتی ۔

    عدت میں کنگھی کرنا ،جائز نہیں ،البتہ اگر کوئی عذر مثلا سر میں درد ہو، تو زینت کی نیت کے بغیر کنگھی کرنے کی اجازت ہے ،مگر جس طرف موٹے دندانے ہیں ، اس طرف سے کنگھی کرے ، باریک دندانوں والی سائیڈ سے کنگھی نہیں کر سکتی ۔

    فتاوی ہندیہ میں ہے :’’والحداد الاجتناب عن الطیب والدھن والکحل والحناء والخضاب ولبس المطیب والمعصفر والثوب الاحمر ولبس الحلی والتزین والامتشاط کذا فی التتارخانیۃ ، قال شمس الائمۃ المراد من الثیاب المذکورۃ ما کان جدیدا منھا تقع بہ الزینۃ ، اما اذا کان خلقا لا تقع بہ الزینۃ فلا باس بہ کذا فی المحیط  وانما یلزمھا الاجتناب فی حالۃ الاختیار ، اما فی حالۃ الاضطرار فلا باس بھا‘‘ترجمہ: سوگ خوشبو ، تیل، سرمہ،مہندی ،خضاب لگانے ، نئے ، معصفر اور سرخ کپڑے پہننے ، نیز زیور پہننے، زینت اختیار کرنے اورکنگھی کرنے سے بچنے کا نام ہے،جیسا کہ تاتارخانیہ میں ہے ۔ امام شمس الائمہ نے فرمایا کہ مذکورہ کپڑوں سے مرادنئے کپڑے ہیں، جن سے زینت اختیار کی جاتی ہے ، اگر دھلے ہوئے ہوں، جن سے زینت اختیار نہ کی جاتی ہو ، اس کو پہننے میں کوئی حرج نہیں ۔جیسا کہ محیط میں ہے ۔۔۔ ان سب چیزوں سے بچنا اختیار کی حالت میں ہے ، مجبوری کی حالت میں کوئی حرج نہیں ۔

(ملتقطاً از فتاوی عالمگیری ، کتاب الطلاق ، الباب الرابع عشر ، ج1، ص533،  مطبوعہ پشاور)

    عذر کی صورت میں موٹے دندانے والی سائیڈ سے کنگھی کرنے کے جواز سے متعلق ردالمحتار میں ہے :’’فان کان وجع بالعین فتکتحل او حکۃ فتلبس الحریر او تشتکی راسھا فتدھن و تمشط بالاسنان الغلیظۃ المتباعدۃ من غیر ارادۃ الزینۃ لان ھذا تداو لا زینۃ‘‘ ترجمہ: اگر آنکھ میں درد ہے، تو سرمہ لگاسکتی ہے ، خارش ہو تو ریشم پہن سکتی ہے ، سر میں درد ہو تو تیل لگانا اور موٹے دندانے والی سائیڈ سے  زینت کے ارادے کےبغیر کنگھی کرنا ، جائز ہے، کیونکہ یہ بطور دوا ہے ، بطور زینت نہیں ۔

(ردالمحتار مع الدر المختار ، کتاب الطلاق ، باب العدۃ ،  ج5، ص222، مطبوعہ  کوئٹہ)

    جس رنگ سے زینت ہوتی ہو ، ان رنگوں کو عدت والی عورت  استعمال نہیں کر سکتی ۔ جیسا کہ فتاوی رضویہ میں ہے :”عدت میں عورت کو یہ چیزیں منع ہیں ، ہر قسم کا گہنا ،یہاں تک کہ انگوٹھی چھلا بھی ، مہندی ، سرمہ، عطر ، ریشمی کپڑا، ہار ، پھول ، بدن یا کپڑے میں کسی قسم کی خوشبو ، سر میں کنگھی کرنا اور اگر مجبوری ہو تو موٹے دندانوں کی کنگھی  کرے جس سے فقط بال سلجھالے ، پٹی نہ جھکا لے ، پھلیل ، میٹھا تیل ، کسم کیسر کے رنگے کپڑے ، یونہی ہر رنگ جس سے زینت ہوتی ہو اگرچہ پڑیا گیرو کا ، چوڑیاں اگرچہ کانچ کی ، غرض ہر قسم کا سنگار ختم عدت تک منع ہے ۔

(فتاوی رضویہ ، ج13، ، ص331، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

    بہار شریعت میں ہے :’’سوگ کے یہ معنی ہیں کہ زینت کو ترک کرے یعنی ہر قسم کے زیور چاندی سونے جواہر وغیرہا کے اور ہر قسم اور ہر رنگ کے ریشم کے کپڑے ،اگرچہ سیاہ ہوں ، نہ پہنے اور خوشبو کا بدن یا کپڑوں میں استعمال نہ کرے اور نہ تیل کا استعمال کرے، اگرچہ اس میں خوشبو نہ ہو، جیسے روغن زیتون اور کنگھا کرنا اور سیاہ سرمہ لگانا ، یوہیں سفید خوشبودار سرمہ لگانا اور مہندی لگانا اور زعفران یا کسم یا گیرو کا رنگا ہوا یا سرخ رنگ کا کپڑا پہننا منع ہے ، ان سب چیزوں کا  ترک واجب ہے ، یوہیں پڑیا کا رنگ گلابی ، دھانی ، چمپئی اور طرح طرح کے رنگ جن میں تزین ہوتا ہے ، سب کو ترک کرے ۔جس کپڑے کا رنگ پرانا ہو گیا کہ اب اس کا پہننا زینت نہیں ، اسے پہن سکتی ہے یوہیں سیاہ رنگ کے کپڑے میں بھی حرج نہیں، جبکہ ریشم کے نہ ہوں ۔ عذر کی وجہ سے ان چیزوں کا استعمال کر سکتی ہے،مگر اس حال میں اس کا استعمال زینت کے قصد سے نہ ہو درد سر کے وقت کنگھا کر سکتی ہے ،مگر اس طرف سے جدھر کے دندانے موٹے ہیں، ادھر سے نہیں جدھر باریک ہوں کہ یہ بال سنوارنے کے لیے ہوتے ہیں اور یہ ممنوع۔‘‘

(بھار شریعت ، ج2، ص242، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم