Bewa Ka Saas Ke Jhagre Ki Wajah Se Baqiya Iddat Apne Ghar Me Guzarna

بیوہ  ( غیر حاملہ ) اپنی ساس  کے جھگڑے کی وجہ سے  عدت کا بقیہ حصہ اپنے میکے گزار سکتی ہے ؟

مجیب: مفتی محمد ہاشم خان عطاری مدنی

تاریخ اجراء:     ماہنامہ فیضان مدینہ اکتوبر 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت  ( غیر حاملہ )  جس کے خاوند کا   انتقال ہوگیا ہے اور اس کی ساس اس سے  جھگڑا  کرتی ہے تو  کیا وہ عورت اپنی بقیہ عدت اپنے میکے میں گزار سکتی ہے  ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں  اس بیوہ عورت کا اپنے میکے میں عدت گزارنا جائز نہیں ہےبلکہ اسے  اسی مکان  پر ہی عدت پوری کرنا فرض ہے جہاں اسے شوہر نے رکھا ہوا تھا۔کیونکہ  انتقال سے قبل شوہر نے عورت کو جس مکان میں رکھا ہو بعدِ وفات عورت کااسی مکان میں عدت پوری کرنا فرض ہوتا ہے اور بیوہ حاملہ نہ ہو تو اس کی عدت چارمہینے دس دن ہوتی ہے۔ اس دوران اس کےلیے  بغیر عذرِشرعی وہ مکان چھوڑ کر دوسری  جگہ میں عدت گزارناجائز نہیں ہوتا اور ساس کا اس سے جھگڑا کرنا کوئی عذرِ شرعی نہیں۔ اسے چاہیے کہ ان وجوہات کی طرف  نظر کرے  جن کی وجہ سے ساس اس سے جھگڑتی ہے اور ان سے  احتیاط کرے  اور اگر بلاوجہ جھگڑا کرتی ہے تو اس پر صبر کرے اور خاموش رہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم