Doran e Iddat Itikaf Mein Baithna

دورانِ عدت اعتکاف میں بیٹھنا

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-2567

تاریخ اجراء: 05رمضان المبارک1445 ھ/16مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک اسلامی بہن  کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہے،وہ عدت میں ہے،توکیاوہ رمضان میں اعتکاف بیٹھ سکتی ہے  ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      عدت والی اپنے عدت والے گھر میں مسجدِ بیت  ( وہ جگہ جس کو  گھر میں نماز  کے لیے مختص کیا گیا ہو )میں اعتکاف کر سکتی ہے کہ عدت میں اسی گھرمیں رہناضروری ہوتاہے ،جہاں شوہرنے اس کورکھاہواتھا،اب وہ اعتکاف کے ساتھ رہے یابغیراعتکاف کے رہے ،اس معاملے میں کوئی پابندی نہیں ہے  ۔عدت ،اعتکاف کے منافی نہیں ہے ۔

      التجرید للقدوری میں ہے” قال أصحابنا: إذا هلك زوج المعتكفة في المسجد، عادت إلى منزله، فقضت العدة وتممت الاعتكاف۔۔۔ وهذه مبنية على أصلنا: ان ابتداء الاعتكاف يجوز في منزلها، فكذلك يجوز البناء، وخروجها من المسجد لا يبطل اعتكافها؛ لأنه خروج بغير اختيارها، “ ترجمہ : ہمارے اصحاب نے فرمایا:جو عورت مسجد میں اعتکاف بیٹھی ہو اور اس کا شوہر ہلاک ہو جائے تو وہ اپنے گھر لوٹ آئے اور وہیں عدت پوری کرے اور اعتکاف مکمل کرے۔اوریہ ہمارے اس قاعدے پرمبنی ہے کہ  عورت کااعتکاف کی ابتدااپنے گھرمیں کرناجائزہے تواسی طرح اعتکاف کی بنابھی گھرمیں کرنا،جائزہے اوراس کامسجدسے نکلنااس کااعتکاف باطل نہیں کرے گاکیونکہ یہ اپنے اختیارکے بغیرنکلناہے ۔(التجرید للقدوری،ج 3،ص 1613، دار السلام ، القاهرة)

      بہار شریعت میں ہے” عورت مسجد میں معتکف تھی، اسے طلاق دی گئی تو گھرچلی جائے اور اسی اعتکاف کو پورا کرلے۔(بہار شریعت،ج 1،حصہ 5،ص 1025،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم