Hamla Aurat Ki iddat Kab Tak Hogi?

حاملہ کی عدت کب تک ہوگی ؟

مجیب:مولاناسعیدصاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:kan:11964

تاریخ اجراء:07محرم الحرام1438ھ/09اکتوبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کانکاح دسمبر2015میں ہوا،7اکتوبر2016کوکچھ وجوہات کی بناء پراس نے اپنی بیوی کوتین طلاقیں دے دیں ۔معلوم یہ کرناہے کہ لڑکی حاملہ ہے۔اس کی عدت کتنی ہوگی ؟اوراس لڑکی کادوسری جگہ نکاح کب تک کرسکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    پوچھی گئی صورت میں لڑکی کی عدت بچہ پیداہونے تک ہوگی کیونکہ حاملہ کی عدت وضع حمل تک ہوتی ہے اورعدت گزرنے یعنی بچہ پیداہونے کے بعد ہی اس کادوسری جگہ نکاح ہوسکتاہے،عدت کے دوران نکاح حرام ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم