Iddat Ke Doran Sautele Bete Se Parde Ka Hukum

عدت کے دوران سوتیلے بیٹے سے پردے کا حکم

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-916

تاریخ اجراء: 01ذوالحجۃ الحرام 1444 ھ/20جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا عدت کے دوران سوتیلے بیٹے یعنی اپنے شوہر کی دوسری بیوی سے ہونے والے لڑکے سے بھی پردہ کرناضروری ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شوہر کا  بیٹا  محارم میں داخل ہے لیکن یہ ان محارمِ غیر نسبی  میں سے ہےجن سے نکاح کی حرمت   علاقۂ مصاہرت کی وجہ سے ہوتی ہے، اگر کسی قسم کے فتنے کا اندیشہ نہ ہو،تو عدت اورعلاوہ عدت بھی اپنے شوہر کے بیٹے سے پردہ کرنالازم نہیں ۔

   اللہ رب العالمین کا فرمان ہے:” وَلَا تَنْكِحُوا مَا نَكَحَ آبَاؤُكُمْ مِنْ النِّسَاءِ “ترجمۂ کنز الایمان:اور باپ دادا کی منکوحہ سے نکاح نہ کرو۔(القرآن،پارہ 4،سورۂ نساء، آیت 22)

   اس آیت کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:”مسلمانوں پر اپنی اصول کی منکوحہ بیویاں حرام ہیں۔ باپ ، دادا، نانا، پر دادا اور پر نانا وغیرہم کی بیویاں حرام ہیں۔“(تفسیرِ نعیمی، جلد4،صفحہ 566، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

   امامِ اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:” ضابطہ کلیہ ہے کہ نامحرموں سے پردہ مطلقاً واجب اور محارم نسبی سے پردہ نہ کرنا واجب، اگر کرے گی گنہگار ہوگی؛ اور محارم غیر نسبی مثل علاقہ مصاہرت ورضاعت ان سے پردہ کرنا اورنہ کرنادونوں جائز۔ مصلحت وحالت پرلحاظ ہوگا۔“(فتاوی رضویہ، جلد 22، صفحہ 240، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم