Iddat Ke Mutaliq Sawal Jawab

عدت کے متعلق چند سوالات کے جواب

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1510

تاریخ اجراء: 27شعبان المعظم1445 ھ/09مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   (1)طلاق یافتہ عورت کی عدت کتنی ہے؟ (2)اگر حیض کی حالت میں طلاق دی ،تو وہ حیض شمار ہو گایا نہیں؟ (3) اگر ہر حیض میں دو ماہ کا وقفہ ہو ،تو بھی کیا حیض سے عدت گزارنی ہو گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   (1) نکاحِ صحیح کے بعد ہمبستری یا خلوتِ صحیحہ ہو تو مختلف عورتوں کی عدت مختلف ہے جس کی تفصیل یہ ہے : اگر عورت حیض والی ہے تو اس کی عدت تین مکمل حیض ہے۔  اگر بڑی عمر(یعنی پچپن برس عمر) کی وجہ سے حیض نہیں آتا یا عمر کے حساب سے بالغہ ہوئی  اور ابھی تک حیض نہیں آیا تو عدت تین مہینے ہے۔  اگر حاملہ ہے تو عدت بچہ جننے تک ہے اگرچہ طلاق یا خلع کے کچھ دیر بعد ہی بچہ پیدا ہو جائے۔ یاد رہے اگر فقط نکاح ہواہو اور ہمبستری یا خلوتِ صحیحہ نہیں ہوئی توطلاق یافتہ کی کوئی عدت نہیں۔

   (2)جس حیض کے دوران طلاق دی گئی ہے وہ حیض عدت میں شمار نہیں ہو گا یعنی تین حیض والی عدت کے لیے  اس طلاق والے جاری حیض کے ساتھ مزید تین حیض گزارنے ہوں گے۔

   (3)اگرچہ دو ماہ یا دو سال کا وقفہ ہوپھر بھی تین حیض ہی عدت گزارنا ہو گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم