Iddat Mein 40 Din Ke Baad Naye Kapre Pehenna

عدت میں 40 دن کے بعد نئے کپڑے پہننا

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2196

تاریخ اجراء: 05جمادی الاول1445 ھ/20نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ   ایک اسلامی بہن کے شوہر کا انتقال ہوگیا، 40دن پورےہونے کے بعد ان کی بیوی کو رشتے داروں نے نئے کپڑے دیئے تو کیا 40دن کے بعد وہ اسلامی بہن نئے کپڑے پہن سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس عورت کا شوہر فوت ہوجائے اس  پر عدت میں سوگ  منانا ضروری ہوتا ہے۔اورسوگ کا مطلب یہ ہے کہ عورت عدت میں زینت کو ترک کرے اور نئے کپڑے پہننا بھی زینت میں داخل ہے،لہذاجب تک عدت باقی ہو بلاضرورت شرعی نئے کپڑے نہیں پہن سکتی ۔

   اورعدت کے متعلق تفصیل درج ذیل ہے :

    فوت   شدہ شخص کی حاملہ بیوی کی عدت بچہ پیداہونے تک ہے ،جب بچہ پیداہوجائے عدت ختم ہوجاتی ہے ،اگرچہ بچہ اسی دن پیداہوجائے ،اوراب اس کاسوگ بھی ختم ہوجاتاہے لہذاوہ نئے کپڑے پہن سکتی ہے اوراگربچہ پیدانہیں ہوا،اگرچہ آٹھ ماہ گزرچکے ہوں تونئے کپڑے بھی  نہیں پہن سکتی ۔

   اور غیر حاملہ بیوی کی عدت چارماہ دس دن ہے  ،اگر شوہر کا انتقال چاند کی پہلی تاریخ   کوہوا ہوتوچاندکے اعتبارسے چارمہینے ہوکر وقت وفات کے اعتبارسے پانچویں مہینے کے دس دن گزرجائیں ۔اوراگرچاندکی پہلی کے علاوہ کسی اور تاریخ کوانتقال ہواتومکمل130دن گزرجائیں۔اور اسی اعتبار سے اس عورت پر سوگ منانا بھی لازم ہوگا۔ لہذا ان صورتوں میں یہ عورت 40دن پورے ہونےکے  بعد بلاضرورت شرعی نئے کپڑے نہیں پہن سکتی ،جب عدت پوری ہوگی تواس کے بعدہی نئے کپڑے پہن سکے گی ۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے :’’والحداد الاجتناب عن الطیب والدھن والکحل والحناء والخضاب ولبس المطیب والمعصفر والثوب الاحمر ولبس الحلی والتزین والامتشاط کذا فی التتارخانیۃ ، قال شمس الائمۃ المراد من الثیاب المذکورۃ ما کان جدیدا منھا تقع بہ الزینۃ ، اما اذا کان خلقا لا تقع بہ الزینۃ فلا باس بہ کذا فی المحیط  وانما یلزمھا الاجتناب فی حالۃ الاختیار ، اما فی حالۃ الاضطرار فلا باس بھا‘‘ترجمہ: سوگ نام ہے خوشبو ، تیل، سرمہ،مہندی ،خضاب لگانے ، خوشبودار ، معصفر اور سرخ کپڑے پہننے ، نیز زیور پہننے، زینت اختیار کرنے اورکنگھی کرنے سے بچنے کا ،جیسا کہ تاتارخانیہ میں ہے ۔ امام شمس الائمہ نے فرمایا کہ مذکورہ کپڑوں سے مرادنئے کپڑے ہیں، جن سے زینت اختیار کی جاتی ہے ، اگر پرانے ہوں، جن سے زینت اختیار نہ کی جاتی ہو ، ان کو پہننے میں کوئی حرج نہیں ۔جیسا کہ محیط میں ہے ۔۔۔ ان سب چیزوں سے بچنا اختیار کی حالت میں ہے ،اضطرار( مجبوری) کی حالت میں کوئی حرج نہیں ۔(ملتقطاً از فتاوی  ہندیہ ، کتاب الطلاق ، الباب الرابع عشر ، ج1، ص533،   مطبوعہ پشاور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم