Iddat Mein Paseene Ki Boo Khatam Karne Ke Liye Perfume Ya Body Spray Istemal Karna

دورانِ عدت پسینے کی بو ختم کرنے کے لیے پرفیوم یا باڈی اسپرے استعمال کرنا

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:56

تاریخ اجراء: 04ذالحجۃ الحرام1442ھ/15جولائی2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرعِ متین اس بارےمیں  کہ  بیوہ عدت کے دوران پسینے کی بو  ختم کرنے کے لیے پرفیوم (Perfume)یا باڈی اسپرے(Body Spray)استعمال کر سکتی ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بیوہ  کے لیے دورانِ عدت پرفیوم (Perfume)یا باڈی اسپرے(Body Spray) استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے،کیونکہ  خوشبو کا استعمال زینت میں شمار ہوتاہے، جبکہ بیوہ  کے لیے کسی بھی قسم کی زینت اختیار کرنا، ناجائز و گناہ  ہے۔ اگر پسینے کی وجہ سے مشکل کا سامنا ہو یا اس کی وجہ سے بدن سے بد بو آتی ہو، تو کسی اور جائز طریقے مثلاً غسل  یا بغیر خوشبو والے کیمیکل  یا کسی چیز  کے ذریعے   پسینے کی بو ختم کی جا سکتی ہے۔

   بیوہ کے لیے دورانِ سوگ خوشبو کا استعمال جائز نہیں۔نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:”لا تحد امراۃ  علی میت فوق ثلاث الا علی زوج اربعۃ اشھر و عشرا و لاتلبس ثوبا مصبوغا الا ثوب عصب و لا تکتحل و لاتمس طیبا “ترجمہ:عورت کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ کرے، سوائے اپنے شوہر کے کہ اس پر چار ماہ دس دن سوگ کرے اور (دورانِ عدت ) رنگے ہوئے کپڑے  نہ پہنے، سوائے عصب (نامی رنگ)سے رنگے ہوئے کپڑے(کیونکہ یہ رنگ زینت کے لیے استعمال نہیں ہوتا) اور وہ سرمہ  بھی نہ لگائے اورنہ ہی  خوشبو  استعمال کرے۔(صحیح مسلم ، ج2، ص1127، داراحیاء التراث العربی، بیروت)

   تنویر الابصار مع رد المحتار میں ہے:”تحد(تحد ای وجوبا)مکلفۃ مسلمۃ  ولو امۃ منکوحۃ  اذا کانت معتدۃ بت او موت “ ترجمہ: مسلمان مکلّف عورت اگرچہ منکوحہ لونڈی ہو ،جب طلاقِ بائن (یعنی  تین طلاقوں والی یا ایک یا دو بائن طلاقوں  والی) یا موت کی عدت والی ہو، تو اس پرسوگ کرنا واجب ہے۔(تنویر الابصار، ج5، ص220تا 221،  مطبوعہ پشاور)

   تبیین الحقائق  میں ہے:”الاحداد و ھو ترک الزینۃ و الطیب“ترجمہ:سوگ زنیت اور خوشبو کے استعمال کو ترک کر دینے کا نام ہے۔(تبیین الحقائق، ج3، ص34، مطبوعہ ملتان)

    بہار شریعت میں ہے :’’سوگ کے یہ معنی ہیں کہ زینت کو ترک کرے یعنی ہر قسم کے زیور چاندی سونے جواہر وغیرہا کے اور ہر قسم اور ہر رنگ کے ریشم کے کپڑے ،اگرچہ سیاہ ہوں ، نہ پہنے اور خوشبو کا بدن یا کپڑوں میں استعمال نہ کرے اور نہ تیل کا استعمال کرے، اگرچہ اس میں خوشبو نہ ہو، جیسے روغن زیتون اور کنگھا کرنا اور سیاہ سرمہ لگانا ، یوہیں سفید خوشبودار سرمہ لگانا اور مہندی لگانا اور زعفران یا کسم یا گیرو کا رنگا ہوا یا سرخ رنگ کا کپڑا پہننا منع ہے ، ان سب چیزوں کا  ترک واجب ہے ، یوہیں پڑیا کا رنگ گلابی ، دھانی ، چمپئی اور طرح طرح کے رنگ جن میں تزین ہوتا ہے ، سب کو ترک کرے ۔جس کپڑے کا رنگ پرانا ہو گیا کہ اب اس کا پہننا زینت نہیں ، اسے پہن سکتی ہے یوہیں سیاہ رنگ کے کپڑے میں بھی حرج نہیں، جبکہ ریشم کے نہ ہوں ۔ عذر کی وجہ سے ان چیزوں کا استعمال کر سکتی ہے،مگر اس حال میں اس کا استعمال زینت کے قصد سے نہ ہو درد سر کے وقت کنگھا کر سکتی ہے ،مگر اس طرف سے جدھر کے دندانے موٹے ہیں، ادھر سے نہیں جدھر باریک ہوں کہ یہ بال سنوارنے کے لیے ہوتے ہیں اور یہ ممنوع ہے ۔‘‘(بھار شریعت ، ج2،حصہ 8، ص242، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم