Shohar Ke Inteqal Ke Waqt Biwi Bete Ke Ghar Ho Tu Biwi Iddat Kahan Guzare Gi ?

بیوی بیٹے کے گھر ہو اور شوہر کا انتقال ہو جائے تو بیوی عدت کہاں گزارے ؟

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-1529

تاریخ اجراء: 06رمضان المبارک1444 ھ/28مارچ2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر شوہر کا انتقال بیٹے کے گھر پر ہو تو اس کی بیوی عدت بیٹے کے گھر گزارے گی یا شوہر کے گھرپر؟نیز بیوی شوہر کے  انتقال کےوقت شوہرکے گھر سے بیٹے کے گھر چلی گئی تھی ، اوروہاں بیٹے کے گھر پر چالیس دن گزر چکے ہیں،اب وہ اپنے شوہر کےگھر آنا چاہتی ہےاور عدت کے بقیہ ایام  شوہر کےگھر گزارنا چاہتی ہے تو کیااب وہ بیٹے کے گھر سے شوہر کے گھر جاسکتی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شوہر کی وفات کے بعدعورت پر اسی گھر میں عدت گزارنا واجب ہوتا ہے جس گھر میں شوہر نے اسے رکھا ہوتا ہے ،بلاوجہ شرعی اس گھر سے نکلنااور کسی دوسرے گھر میں عدت کے لیے جانا جائز نہیں ہوتا ۔اس لیے پوچھی گئی صورت میں شوہر کے انتقال کے بعد  عورت پر اپنے شوہر کے گھر عدت گزارنا واجب تھا،عدت کے دوران بیٹے کے گھر جانے اور وہاں چالیس دن گزارنے کی وجہ سے گناہ گارہوئی اس پر لازم ہے کہ  اپنے اس گناہ سے  توبہ کرےاور عدت کے بقیہ ایام اپنے شوہر کے گھر گزارے اور بلاوجہ شرعی شوہر کے گھر سے باہر نہ نکلے۔

   سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ سے فتاوی رضویہ میں سوال ہوا کہ :”ہندہ باہر تھی اور خبر انتقال شوہر سن کر آئی اور ایک مکان میں قیام کیا جس میں بیٹھک ہے اور ایک دروازہ صدر ہے لہذاایّام عدت میں بیٹھک سے مکان میں جاسکتی ہے یانہیں؟“اس کےجواب میں ارشاد فرمایاکہ”سائل نے بیان کیا کہ عورت گوالیار میں تھی اور وہاں سے آئی، شوہر کا مکان گاؤں میں، یہ وہاں نہ گئی بلکہ شہر میں ایک غیر شخص کے یہاں ٹھہری، اس کے بیٹھک اور زنانخانہ کاکیا پوچھنا اس سے سفر کرکے آنا حرام تھا اور غیر شخص کے یہاں ٹھہرنا حرام تھا، بیٹھک ہویازنانخانہ اسے حکم ہے کہ شوہر کے مکان میں عدت پوری کرے، واﷲ تعالٰی اعلم۔“(فتاوی رضویہ ،جلد13،صفحہ332،مطبوعہ رضافاؤنڈیشن لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم