Talaq Yafta Aur Bewa Aurat Ki Iddat Kitni Hai ?

طلاق یافتہ ،اوربیوہ عورت کی عدت کتنی ہے؟

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Kan:12236

تاریخ اجراء:25جمادی الثانی 1438ھ/25 مارچ 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

     (1)طلاق یافتہ عورت کی عدت کتنی ہوتی ہے؟

     (2)جس کا شوہر فوت ہو جائےاس کی عدت کتنی ہے ؟

سائل:صغیر عطاری (صدر،کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     (1)نکاحِ صحیح کے بعد ہمبستری  یا خلوتِ صحیحہ ہو تو مختلف عورتوں کی عدت مختلف ہے جس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے ۔

     اگر عورت حیض والی ہے تو اس کی عدت تین مکمل حیض ہے۔

     اگر کمر عمری یا بڑی عمر(یعنی پچپن برس عمر) کی وجہ سے حیض نہیں آتا یا عمر کے حساب سے بالغہ ہوئی  اور ابھی تک حیض نہیں آیاتو عدت تین مہینے ہے۔اگر قمری مہینے کی پہلی تاریخ کو طلاق ہوئی تو تین مہینے عدت ہے خواہ تیس کے ہوں یا انتیس کے،اور اگر پہلی تاریخ کے علاوہ طلاق ہوئی تو 90دن عدت ہو گی۔

     اگر حاملہ ہے تو عدت بچہ جننے تک ہے اگرچہ طلاق کے کچھ دیر بعد ہی بچہ پیدا ہوجائے۔

       یاد رہے اگر فقط نکاح ہواہو اورہمبستری یا خلوتِ صحیحہ نہیں ہوئی توطلاق یافتہ کی کوئی عدت نہیں۔

     (2)جس کا شوہر فوت ہوجائے تو اس کی عدت چار ماہ دس دن ہے ،موت کی عدت کے لیے فقط نکاحِ صحیح ہونا کافی ہے دخول ہو ا ہو یہ نہ ہوا ہو،عورت بالغہ ہو یا نا بالغہ بہر صورت اس کی عدت چار ماہ دس دن ہے ۔ہاں اگر قمری مہینے کی پہلی تاریخ کو انتقال ہو تو چار مہینے اور دس دن عدت ہے مہینے خواہ تیس کے ہوں یا انتیس کے ۔اور اگر پہلی تاریخ کے علاوہ انتقال ہو تو عدت مکمل 130دن ہوگی۔

     اور اگر عورت حاملہ ہے تو اس کی عدت بچہ جننے تک ہے ۔

     نوٹ:عدت کے تفصیلی احکام معلوم کرنےکے لیے بہار شریعت حصہ8سے ”عدت کا بیان“ملاحظہ فرمائیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم