Air Hostess Ka Na Jaiz Kamon Se Bachte Hue Job Karna Kaisa ?

ایئر ہوسٹس کا ناجائز کاموں سے بچتے ہوئے جاب کرنا کیسا ؟

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1096

تاریخ اجراء: 03ربیع ا لاول1445 ھ/20ستمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر ائیر ہوسٹس منہیاتِ شرع سے بچ کر محرم کے ساتھ سفر کرے، تو یہ جاب جائز ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   منہیاتِ شرع(یعنی جن کاموں سے شرع نے منع کیا ہے،ان کاموں) سے بچ کر ایئر ہوسٹس  کی جاب کرنا تقریباً ناممکن ہے کیونکہ اس میں  بےپردگی لازمی ہوتی ہے بلکہ ایئر ہوسٹس  کا مخصوص ڈریس ہوتا ہے جس میں  بے پردگی یقینی ہے،شرعی پردے کے ساتھ تو اسے جاب  ملے گی ہی نہیں، تو یقیناً وہ نامحرموں  کے سامنے معاذ اللہ بے حیائی و بےپردگی کے ساتھ آئے گی۔ نیز ہمیشہ ہی شوہر یا  اپنے قابلِ اعتماد محرم  کے ساتھ سفر کرے،ایسا ہونا  بھی نادر ہے اس کے علاوہ  نامحرم مسافروں سے لوچدار نرم  گفتگو  کرنا  بھی مشروط ہوتا ہے اور شرعاً وہ بھی ممنوع ہے۔

   کبھی ایسا ہو گا کہ اس   کے شوہر یا محرم کو سفری ٹکٹ اور کبھی ویزا  نہیں ملے گا یا کبھی بیمار ہوگا یا کسی بھی سبب  سے ساتھ سفر نہیں  کر سکے گا، تو یہ پھر  بھی چلی جائے گی،منع نہیں کر سکے گی ورنہ ڈیوٹی سے فارغ کر دیا جائے گا، تو اتنی ساری خرابیاں ہوتے ہوئے  اس کام کی اجازت کیسے ہو سکتی ہے؟  لہٰذا شرعی حکم یہ ہے کہ ایئر ہوسٹس  کی جاب ناجائز و حرام ہے۔

   شیخ طریقت امیر اہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری مدظلہ العالی فرماتے ہیں:”فی زمانہ ائیر ہوسٹِس کی نوکری حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے کیونکہ اس میں بے پردَگی شرط ہوتی ہے۔نیز اُس کوبغیر شوہر یا محرم کے غیر مردوں کے ساتھ سفر بھی کرنا پڑتا ہے۔“ (پردے کے بارے میں سوال جواب،صفحہ162،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم