Masjid Ki Dukan Beauty Parlor Ke Kiraye Par Dena Kaisa ?

بیوٹی پارلرکا کام کرنا اور اس کام  کے لیے مسجد کی دکان کرائے پر دینا

مجیب: ابو الحسن جمیل احمد غوری عطاری

مصدق: مفتی فضیل رضا عطاری

فتوی  نمبر:80

تاریخ  اجراء: 27محرم الحرام1439ھ18اکتوبر2017ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ مسجد کی دکانوں میں ایک دکان بیوٹی پارلر کے کام کےلئے دی گئی ہے اور وہاں دکان پر نمایاں طور پر بیوٹی پارلر کی تشہیر کےلئے کچھ عورتوں کی تصاویر کے سائن بورڈ وغیرہ بھی لگائے گئے ہیں تو معلوم یہ کرنا ہےکہ یہ کام کرنا اور اس کام کےلئے مسجد کی دکان کرائے پر دینا اور تصاویر لگانا شرعاً کیا حکم رکھتا ہے؟

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

   میک اپ کرنا یا اس پر اجرت لینا ایک جائز کام ہے جبکہ خلاف شرع کاموں سے اجتناب کیا جائے ۔بیوٹی پارلر میں جائز وناجائز دونوں قسم کےکام ہوتے ہیں ۔عمومی طور پروہاں ہونے والے کاموں میں ناجائز کام درج ذیل ہیں :

   (1)آئی بروز بنوانا ۔حدیث شریف میں اس کام پر لعنت فرمائی گئی ہے۔

   (2)مردانہ طرز کے بال کاٹنا۔ حدیث شریف میں مردوں سے مشابہت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی گئی ہے ۔

   (3)رانوں کے بالوں کی صفائی کرنا۔ایک عورت کے لئے دوسری عورت کی ناف سے گھٹنے سمیت جسم کے حصوں کا پردہ ہے  بلاضرورت شرعیہ ان کو دیکھنا یا چھونا جائز نہیں ۔

   (4)بالوں میں سیاہ رنگ کا خضاب کرنا ۔بالوں کو سیاہ رنگ سے رنگنا مردوں اور عورتوں دونوں کے لئے ناجائز وحرام ہے۔

   (5)گانے باجےچلانا۔ ان کے علاوہ اور بھی غیر شرعی معاملات ہوتے  ہوں گے ۔یاد رہے کہ ان ناجائز کاموں کی اجرت لینا بھی جائزنہیں۔

   البتہ بیوٹی پارلر میں درج ذیل امور جائز بھی ہوتے ہیں:مثلاً چہرے کے زائد بالوں کی صفائی ،مختلف کریمز،لالی پاؤڈر،اورآئی شیڈزوغیرہ کے ذریعہ میک اپ کرکے چہرے کو خوبصورت بنانا،سیاہ مائل رنگت کو نکھارنا،ہاتھوں پاؤوں میں مہندی لگانا،بالوں کو سنوارناوغیرہااور میک اپ کے لئے پاک اشیاء کا استعمال کرنا اور جائز میک اپ کرنا جائز ہے۔

   اگرچہ ازروئے اجارہ بیوٹی پارلر کے لیے کرائے پر دکان دینا جائز ہےجبکہ بیوٹی پارلرمیں ہونے والے ناجائز امورپر مدد کی نیت نہ کی جائے بلکہ محض اجارے سے ہی غرض ہو ۔تاہم ایسے لوگ جودکان میں جائز وناجائز دونوں  قسم کے کام کریں گے ان کو اپنی دکان کرائے پر دینے سے بچنا چاہئے اور بالخصوص مسجد کی دکانوں کو ایسے کاموں سے بچانا چاہئے۔

   صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی قدس سرہ القوی فتاوٰی امجدیہ میں تصویر والے کو مسجد کی دکان کرائے پر دینے سے متعلق سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں ”اس شخص کو دکان کرایہ پر دی جاسکتی ہے، مگر یہ کہ کر نہ دیں کہ اس میں تصویر کھینچئے ۔اب یہ اس کا فعل ہے کہ تصویر بناتا ہے اور عذاب آخرت مول لیتا ہے۔پھر بھی بہتر یہ ہےکہ مسجد کے آس پاس  خصوصاً دکانِ مسجد کو محرمات سے پاک رکھیں اور ایسے کو کرایہ پر دیں جو جائزپیشہ کرتا ہو۔“(فتاویٰ امجدیہ،جلد 3صفحہ272،مکتبہ رضویہ کراچی)

   جاندارکی تصاویردکان پر آویزاں کرنا جائز نہیں اور عورتوں کی تصاویرجو میک اپ کے بعد مزید جاذب نظر ہوں ان کا آویزاں کرنا بدنگاہی کی طرف دعوت دیتا ہے اس لئے عورتوں کی تصاویر لگانا بھی ہرگز جائز نہیں بے حیائی کی بات ہے۔اورجہاں جاندار کی تصاویر آویزاں ہوں وہاں رحمت کے فرشتے بھی نہیں آتے اس لئے تصاویر لگانا ہی جائز نہیں اور مسجد کے تقدس کا خیال رکھتے ہوئے اس کی دکانوں میں ایسی تصاویر لگانے سےضرور احتراز کیا جائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم