Graphic Designer Ka Digital Images Bana Kar Dena Kaisa?

گرافکس ڈیزائنر کا ڈیجیٹل تصاویر  بنا کر دینا کیسا؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:IEC-0105

تاریخ اجراء:23ربیع الآخر 1445ھ/08نومبر2023ء

مرکزالاقتصادالاسلامی

Islamic Economics Centre (DaruliftaAhlesunnat)

(دعوت اسلامی-دارالافتاءاہلسنت)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم گرافکس ڈیزائنگ(Graphics Designing) کا کام کرتے ہیں ، لوگ ہم سے مختلف اشیاء ڈیزائن(Design) کرواتے ہیں، بعض اوقات ہمیں جانداروں کی تصاویر بنانے کا آرڈر (Order)بھی ملتا ہے اور کسٹمر کے متعلق ہمیں یہ کنفرم نہیں ہو تا کہ وہ بعد میں اس کا پرنٹ  (Print) نکلوائے گا یا پرنٹ نکلوائے بغیر محض ڈیجیٹل پلیٹ فارم (Digital Platform) پر ہی اس کا استعمال کرے گا ۔ تو کیا ہمارا ایسے شخص کو جانداروں کی تصاویر والی اشیاء بنا کر دینا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ڈیجیٹل تصویر(Digital Image) شرعاً تصویر کے حکم میں نہیں ہے لہذا پوچھی گئی صورت میں جب آپ کو یہ کنفرم نہیں ہے کہ کسٹمر جاندار کی تصویر کا پرنٹ نکالے گا توآپ کا تصویروں پر گرافکس(Graphics) کا کام کرنا، جائزہے ، البتہ  جن تصاویر میں بے حیائی، بے پردگی اور دیگر غیر شرعی امور ہوں تو ان  تصویروں  کااگرچہ پرنٹ نہ بھی نکالاجائے،  غیرشرعی امورپرمشتمل ہونے کی وجہ سے ان پرگرافکس کا کام کرنا، جائزنہیں۔

   معصیت  (Sin)جب عین شے کے ساتھ قائم ہو مگر گناہ کے لئے متعین نہ ہو تو محض شک کی بناء پر اس شے کا بیچنا منع نہیں جیسا کہ ہدایہ میں ہے: ”وإن كان لا يعرف أنه من أهل الفتنة لا باس بذلك، لانه يحتمل أن لا يستعمله فى الفتنة فلا يكره بالشك“ یعنی: جس شخص کے متعلق یہ معلوم نہ ہو کہ یہ اہل فتنہ میں سے ہے تو اسے ہتھیار بیچنے میں کو ئی حرج نہیں کیونکہ ممکن ہے وہ اسے فتنہ پروری کے کاموں میں استعمال نہ کرے لہٰذا محض شک کی بناء پر ایسے شخص کو ہتھیار بیچنا مکروہ نہیں۔(الهداية،جلد4،صفحہ378،مطبوعۃ بیروت)

   اسی طرح افیون (Opium)بیچنے سے متعلق امام اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” افیون نشہ کی حدتک کھانا حرام ہے اور اسے بیرونی علاج مثلاً ضماد وطلاء  میں استعمال کرنا یاخوردنی معجونوں میں اتنا قلیل حصہ داخل کرنا کہ روز کی قدر شربت نشے کی حدتک نہ پہنچے توجائزہے اور جب وہ معصیت کے لئے متعین نہیں تو اس کے بیچنے میں حرج نہیں مگر اس کے ہاتھ جس کی نسبت معلوم ہوکہ نشہ کی غرض سے کھانے یاپینے کولیتاہےلان المعصیۃ تقوم بعینھا فکان کبیع السلاح من اھل الفتنۃ۔“(فتاوی رضویہ، جلد23، صفحہ574، رضا فاونڈیشن، لاہور(

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم