Haram Gosht Ke Pizza Aur Sharab Ki Delivery Ki Job Karna ?

حرام گوشت سے بنائے گئےPizza و شراب کی ڈیلیوری کی جاب کرنا کیسا؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2656

تاریخ اجراء: 11شوال المکرم1445 ھ/20اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں اٹلی میں ہوں ، میں یہاں ڈیلیوری کا کام کرنا چاہتا ہوں، لیکن مسئلہ یہ ہےکہ یہاں ڈیلیوری میں pizza جس میں حرام گوشت ہوتا ہے، یونہی شراب ڈیلیور کرنی  پڑجاتی ہے، تو کیا میرایہ کام کرنا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یہ کام کرنا جائز نہیں،وجہ یہ ہے کہ جن چیزوں کا کھانا پینا خود مسلمان کے لیے ناجائز ہے، وہ چیزیں مسلمانوں کو تو درکنار، غیر مسلموں کو کھانے پینے کے لیے فراہم کرنا بھی ناجائز ہے،کیونکہ صحیح قول کے مطابق کفار بھی فروعات کے مکلّف ہیں ، انہیں کھانے پینے کے لیے حرام اشیاء فراہم کرنا  ضرور گناہ پر تعاون ہے اور اللہ عزوجل نے گناہ پر تعاون کرنے سے منع فرمایا ہے ۔

   چنانچہ اللہ عزوجل قرآن کریم میں  ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَلَا تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللہَ اِنَّ اللہَ شَدِیۡدُ الْعِقَابِ ﴾ ترجمہ کنز العرفان:اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ کرواور اللہ سے ڈرتے رہو، بیشک اللہ شدید عذاب دینے والا ہے۔           (پارہ 6، سورۃ المائدہ،آیت2)

   حدیث پاک میں شراب سے متعلق دس افراد پر لعنت فرمائی گئی ہے۔ چنانچہ جامع ترمذی میں ہے:’’لعن رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فی الخمر عشرۃ: عاصرھا ومعتصرھا وشاربھا وحاملھا والمحمولۃ الیہ وساقیھا وبائعھا واٰکل ثمنھا والمشتری لھا والمشتراۃ لہ‘‘ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کے معاملے میں دس بندوں پر لعنت فرمائی ہے، جو شراب کے لیے شیرہ نکالے،جو شیرہ نکلوائے،جو شراب پیے،جو اٹھا کر لائے،جس کے پاس لائی جائے،جو شراب پلائے،جو بیچے،جو اس کے دام کھائے،جو خریدے اور جس کے لیے خریدی جائے ۔ ‘‘(جامع ترمذی، ابواب البیوع، جلد 1، صفحہ 242، مطبوعہ کراچی)

   سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:’’ شراب کابنانا، بنوانا، چھونا، اٹھانا، رکھنا، رکھوانا، بیچنا، بکوانا، مول لینا، دلواناسب حرام حرام حرام ہے اور جس نوکری میں یہ کام یا شراب کی نگہداشت، اس کے داموں کا حساب کتاب کرنا ہو،سب شرعاًناجائز ہیں ۔ قال اللہ تعالٰی: ﴿ وَلَا تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ﴾‘‘(فتاوی رضویہ، جلد 23، صفحہ 566،565، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   کفار بھی فروعات کے مکلّف ہیں۔چنانچہ بدائع الصنائع میں ہے:’’حرمۃ الخمر والخنزیر ثابتۃ فی حقھم کما ھی ثابتۃ فی حق المسلمین،لانھم مخاطبون بالحرمات وھو الصحیح عند اھل الاصول‘‘ترجمہ: شراب اور خنزیر کی حرمت غیر مسلموں کے حق میں بھی بالکل اسی طرح ثابت ہے ،جس طرح مسلمانوں کے حق میں ثابت ہے ،کیونکہ وہ بھی محرمات کے مکلف ہیں اور یہی اہلِ اصول کے نزدیک صحیح ہے ۔ ‘‘(بدائع الصنائع، کتاب السیر، جلد 6، صفحہ 83، مطبوعہ کوئٹہ)

   فتاوی رضویہ میں ہے:’’صحیح یہ ہے کہ کفار بھی مکلّف با لفروع ہیں ۔ ‘‘(فتاوی رضویہ، جلد 16، صفحہ 382، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم