Insurance Ya Bima Policy Ki Nokri Karna Kaisa ?

انشورنس یا بیمہ پالیسی کی نوکری کرنا کیسا؟

مجیب: مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2479

تاریخ اجراء: 12شعبان المعظم1445 ھ/23فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بیمہ پالیسی کی نوکری کرنا کیسا؟ اگر کوئی روزگار نہ ہو، تو کر سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   انشورنس خواہ  لائف(زندگی کی) ہو یا جنرل، دونوں ناجائز  وحرام ہیں، لہذا انشورنس کرنا، کروانا، لوگوں کو ذہن دینا، ترغیب دلانا، اس کی نوکری کرنا، الغرض اس کا م میں کسی بھی طرح کا تعاون کرنا، شرعاً ناجائز و حرام اور گناہ ہے۔ لہذا آپ اس گناہ کے کام سے بچیں اور اللہ عزوجل کی ذات پہ کامل بھروسہ رکھیں، اس کی برکت سے امید ہے کہ  اللہ عزوجل رزقِ حلال کے لئے کوئی بہترین ذریعہ پیدا فرما دے اور ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے جہاں سے ملنے کا گمان تک بھی نہ ہو۔

   اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے﴿ولاتعاونوا علی الاثم والعدوان واتقوا اللہ ان اللہ شدید العقاب ترجمہ کنز العرفان:اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ کرواور اللہ سے ڈرتے رہو، بیشک اللہ شدید عذاب دینے والا ہے‘‘۔(پارہ 6، سورۃ المائدہ،آیت2)

   اس آیت کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے:’’گناہ اور ظلم میں کسی کی بھی مدد نہ کرنے کا حکم ہے۔ ۔۔ بلا وجہ کسی انسان کو پھنسا دینا، ظالم کا اس کے ظلم میں ساتھ دینا، حرام و ناجائز کاروبار کرنے والی کمپنیوں میں کسی بھی طرح شریک ہونا، بدی کے اڈوں میں نوکری کرنا یہ سب ایک طرح سے برائی کے ساتھ تعاون ہے اور ناجائز ہے‘‘۔(صراط الجنان، جلد 2، صفحہ 379، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے: ﴿ومن یتق اللہ یجعل لہ مخرجا ویرزقہ من حیث لا یحتسب ومن یتوکل علی اللہ فھو حسبہ ترجمہ کنز الایمان: اور جو اللہ سے ڈرے، اللہ اس کے لئے نجارت کی راہ نکال دے گا اور اسے وہاں سے روزی دے گا، جہاں اس کا گمان نہ ہو اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے‘‘۔(پارہ 28، سورۃ الطلاق، آیت 2تا 3)

   اس آیت کے تحت تفسیر ابن کثیر میں ہے:’’ ومن یتق اللہ فیما امرہ بہ وترک ما نھاہ عنہ، یجعل لہ من امرہ مخرجا﴿ ویرزقہ من حیث لا یحتسب ﴾ای: من جھة لا تخطر ببالہ ‘‘ ترجمہ: جو اللہ عزوجل سے ڈرتے ہوئے ان امور کو بجا لائے جن کا اس نے حکم دیا اور جن سے منع کیا انہیں چھوڑ دے، تو اللہ عزوجل وہاں سے روزی دے گا جہاں اس کا گمان نہ ہو، یعنی ایسی جگہ سے جہاں سے رزق ملنے کا اسے وہم بھی نہ ہوا ہو‘‘۔(تفسیر ابن کثیر، سورۃ الطلاق، تحت آیت 2 تا 3، جلد 8، صفحہ 168،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم