Jhoote Kaghzat Banane Ki Naukri Karna Kasia Hai?

جھوٹے کاغذات بنانے کی نوکری کرنا کیسا ؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر  عطاری  مَدَنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری 2023

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان ِشرع متین اس مسئلہ کے بارےمیں کہ زید ایک ایسے شخص کے پاس نوکری کرتا ہے جو لوگوں کو بیرونِ ملک بھیجتا ہے ، زید کے ذمے یہ کام ہے کہ وہ کمپیوٹر کی مدد سے باہر جانے والے افراد کے ڈاکومنٹس تیار کرتا ہےاور ان تمام افراد کے ڈاکومنٹس میں جائیداد اور کاروبار ظاہر کیا جاتا ہے ، حالانکہ درحقیقت ان لوگوں کے پاس وہ پراپرٹی ، کاروبار اور اتنا اثاثہ نہیں ہوتا یعنی زید کی نوکری جعلی ڈاکومنٹس تیار کرنے پر ہے۔ یہ ارشاد فرمائیں کہ کیا زید کے لیے یہ نوکری کرنا جائز ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   زید کے لئے یہ نوکری کرنا جائز نہیں ، کیونکہ ایسی پراپرٹی اور کاروبار شو کرنا جو درحقیقت ان لوگوں کے پاس ہے ہی نہیں۔ یوں لوگوں کے جھوٹ کو لکھنا گناہ کے کاموں پر معاونت ہے اور ایسی نوکری کرنا جائز نہیں جس میں گناہ کا کام کرنا یا اس پر معاونت کرنا پایا جائے۔

   جھوٹ کے متعلق حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ وسلّم نے ارشاد فرمایا : ” اياكم والكذب ، فان الكذب يهدي الى الفجور ، وان الفجور يهدي اِلى النار “ ترجمہ : جھوٹ سے بچو ، کیونکہ جھوٹ فجور ( یعنی حق بات سے انحراف ) کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے۔( سنن ابی داؤد ، 4 / 386 ، حدیث : 4989 )

   گناہ پر مدد کرنے کی ممانعت کے بارے میں اللہ تعالیٰ قرآنِ پاک میں فرماتا ہے : (وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ) ترجمۂ کنزُ الایمان : اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو۔ ( پارہ6 ، المآئدۃ : 2 )

   اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ الرَّحمہ لکھتے ہیں : ” وہ کام جس میں خود ناجائز کام کرنا پڑے۔۔۔ ایسی ملازمت خود حرام ہے۔ “( فتاویٰ رضویہ ، 19 / 515 )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم