Kasht Ke Liye Zameen Betai Ya Ijaray Per Dena

کاشت کے لیے زمین بٹائی یااجارے پردینا

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-362

تاریخ اجراء:24جُمادَی الاُولٰی1443ھ/29دسمبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   (الف)کسی کواپنی زمین  اس طورپر کاشت کےلئے دیناکہ جو کچھ پیداوار ہوگی وہ دونوں میں آدھی  آدھی  ہوگی کیا ایساکرناجائز ہے؟

   (ب)اور کچھ مدت مثلاً ایک سال کے لئے پیسوں کے بدلےاجارہ پر دیناکیساہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   (الف) کسی کواپنی زمین  اس طورپر کاشت کےلئے دیناکہ جو کچھ پیداوار ہوگی وہ دونوں میں آدھی  آدھی یاایک تہائی ،دوتہائی تقسیم ہوگی،اس کے لئے چند شرائط ہیں،اگروہ پائی جائیں تویہ معاملہ درست ہے ورنہ درست نہیں ۔شرائط درج ذیل ہیں :

   (۱)عاقدین، عاقل ،بالغ، آزاد ہوں۔(۲)زمین قابل زراعت ہو۔(۳)زمین معلوم ومتعین ہو۔(۴)مالک زمین، کاشتکار کو زمین سپرد کردے ، خود کام نہ کرے۔(۵)مدت معلوم ہوکہ کتنے عرصے کے لیے دی جارہی ہے ۔(۶)یہ طے ہوکہ زمین میں کیابوئے  گایاتعیمم کردے کہ جوجی چاہے،وہ بوئے۔(۷) کس کو کتناملےگا،یہ عقدمیں طے کرلیاجائے اور جو کچھ پیداوار ہو اس میں دونوں کی شرکت ہو ،پس ساری پیداوارکوفیصدکے اعتبارسے طے کیاجائے ،کوئی مخصوص مقدارکسی ایک کے لیے طے نہ کی جائے مثلامالک زمین کوچارمن ملے گی بقیہ کاشتکارکی،ایسے کرنا، درست نہیں ۔اسی طرح یہ بھی نہ کیاجائے کہ  زمین کے فلاں حصے کی پیداوارمثلامالک کی ہے اورفلاں حصے کی پیداوارکاشتکارکی۔ یوہیں اگر یہ ٹھہرا کہ بیج کی مقدار نکالنے کے بعد باقی کو اس طرح تقسیم کیا جائے گا تو مزارعت صحیح نہ ہوئی ۔(۸) یہ بیان کردیاجائے کہ بیج مالک زمین دے گا یا کاشتکار کے ذمہ ہوگا۔ اگر بیان نہ ہو تو وہاں کا جو عرف ہو وہ کیا جائے۔

   نوٹ:مزیدوضاحت کے لیے بہارشریعت ،حصہ15سے مزارعت کابیان مطالعہ کرلیاجائے ۔

   (ب)اورکسی کو اپنی زمین  معین مدت  کےلئےمعین پیسےسے کرایہ پر دیناجائز ہے جبکہ یہ طے ہوجائے کہ فلاں چیزکی کاشت کرےگا یا تعمیم ہوجائے کہ جو جی چاہےکرے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم