Kiraye Per Liye Hue Apartment Ko Zyada Kiraye Per Dena Kaisa?

کرائے پر لیے ہوئے کمروں کو زیادہ کرائے پر دینا کیسا ؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:IEC-0092

تاریخ اجراء:7ربیع الآخر1445ھ/23 اکتوبر3 202ء

مرکزالاقتصادالاسلامی

Islamic Economics Centre (DaruliftaAhlesunnat)

(دعوت اسلامی-دارالافتاءاہلسنت)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شر ع متین اس مسئلے میں  کہ  کرایہ پر لئے ہوئے کمروں  کو  آگے زیادہ  کرایہ کے بدلے  دیا جا سکتا ہےیا نہیں ؟ مثلاً  کوئی پانچ کمروں پر مشتمل پورا فلور 1000 ریال کرایہ پر لے اور 2500 ریال کے بدلے  آگے کرایہ پر دےدے۔اگر جائز نہیں ہے تو   اس کا متبادل طریقہ کیا ہو سکتا ہے؟سائل: فہیم عطاری

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں1000 ریال  کرایہ کے عوض  لیے ہوئے فلور کے کمروں  کو آگے 2500 ریال میں کرایہ پر دینا جائز  نہیں ہے،کیونکہ قوانین شرعیہ کے مطابق  زیادہ کرایہ لینے کی صورت میں اس زیادتی کے مقابل کچھ نہ کچھ ہونا ضروری ہے جب کہ پوچھی گئی صورت میں کسی قسم کی زیادتی  نہیں پائی جارہی ،جس کی وجہ سے یہ معاہدہ ناجائز ہے۔ہاں تین صورتیں ہیں جن کو سامنے رکھتے ہوئے    کسی اور کو زیادہ کرایہ پر دیا جاسکتا ہے :

   پہلی صورت: کرایہ پر لی ہوئی چیز میں ایسا اضافہ کردیا جائے جو اس چیز کے ساتھ قائم ہو اور اس چیزکی ویلیو  (Value)بڑھا دے۔  مثلاً کمروں ہی کی مثال کہ اس میں رنگ وروغن کروادیا جائے،یا   کمروں کے  داخلی حصے میں کچھ کام کروادیا جائے،مثلاً  ڈور بیل لگوانا ، کیمرہ لگوانا وغیرہ۔

   دوسری صورت:  جس تیسرے بندے  کو آپ  کمرے کرایہ پر دیں گے اس سے کرایہ کسی اور جنس میں وصول کریں۔

   تیسری صورت:کمروں کے ساتھ کسی اور  چیز کو کرایہ پر دیں اور دونوں کا کرایہ ایک ہی مقرر کریں۔مثلاً ہر ہر کمرے میں نارمل کوالٹی کی ٹیبل اور کرسیوں کا اضافہ کردیں اور دونوں کا ایک ہی کرایہ مقرر کریں۔

   در مختار میں ہے: ”ولو آجر بأكثر تصدق بالفضل إلا في مسألتين: إذا آجرها بخلاف الجنس أو أصلح فيها شيئا“یعنی اگر مستاجر نے  آگے زیادہ کرایہ کے عوض اجارہ پر دیا  تو یہ  اس  حاصل ہونے والی زیادتی کو صدقہ کرے گا،ہاں  جب آگے خلاف جنس اجرت لے کر کرایہ پر دیا یا اس میں کچھ اضافہ کردیا تو اب زیادتی لینا حلال ہوگا۔(در مختار،جلد6،صفحہ29،دار الفکر،بیروت)

   علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ  در مختار کی عبارت "أو أصلح فيها شيئا"  کے تحت ارشاد فرماتے ہیں : ”بأن جصصها أو فعل فيها مسناة وكذا كل عمل قائم“ یعنی  اصلاح کا مطلب یہ ہے کہ  عمارت پر پلاستر کروادیا یا مونڈیر بنوادی ۔اسی طرح ہر وہ کام اصلاح میں شامل ہے جو عمارت کے ساتھ قائم ہو۔ (رد المحتار،جلد9،صفحہ29،دار الفکر،بیروت)

   زیادہ اجرت لینے  کے لئے اس کے مقابل کچھ ہونا ضروری ہے۔رد المحتار ہی میں ہے: ”الزيادة بمقابلة ما زاد من عنده “یعنی زیادہ   اجرت اس وقت لینا  جائز ہےجب اس کے مقابل  کچھ ہو ۔(رد المحتار،جلد9،صفحہ48،دار الفکر،بیروت)

   سیدی اعلیٰ حضرت، اما م اہلسنت مولانا شاہ اما م احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن سے کرایہ پر لی  ہوئی زمین  کو آگے زیادہ کرایہ کے عوض  دینے کے متعلق سوال ہوا تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا: ”زیادہ لینا صرف تین صورت میں جائز ہوسکتاہے ورنہ حرام:

1.زمین میں نہر یا کنواں کھودے یا اور کوئی زیادت ایسی کرے جس سے اس کی حیثیت بڑھائے ۔۔۔

2.جس شے کے عوض خود اجارہ پرلی ہے اس کے خلاف جنس کے اجارہ کو دے ۔۔۔

3. زمین کے ساتھ کوئی اور شئی ملاکر مجموعاً زیادہ کرائے پر دے کہ اب یہ سمجھا جائے گا کہ زمین تو وہی روپیہ بیگھ کو دی گئی اور باقی زیادت جس قدر ہو دوسرے شے کے عوض رہے واللہ تعالٰی اعلم۔“ (فتاوی رضویہ ملخصاً ،جلد19،صفحہ489،رضا فانڈیشن،لاہور)

   اسی طرح بہارِ شریعت میں ہے:”مستاجر(کرایہ دار)نے مکان یا دکان کوکرایہ پر دیدیا اگر اُتنے ہی کرایہ پردیا ہے جتنے میں خود لیا تھا یاکم پر جب تو خیر اور زائد پر دیا ہے تو جوکچھ زیادہ ہے اسے صدقہ کردے ہاں اگرمکان میں اصلاح کی ہو اسے ٹھیک ٹھاک کیا ہو تو زائد کا صدقہ کرنا ضرور نہیں یا کرایہ  کی جنس بدل گئی مثلاً:لیا تھا روپے پر،دیا ہو اشرفی پر، اب بھی زیادتی جائز ہے۔ جھاڑودیکرمکان کو صاف کرلینایہ اصلاح نہیں ہے کہ زیادہ والی رقم جائز ہوجائے۔  اصلاح سے مراد یہ ہے کہ کوئی ایسا کام کرے جو عمارت کے ساتھ قائم ہو مثلاًپلاستر کرایا یا مونڈیر بنوائی۔“(بہار شریعت،جلد3،صفحہ124،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم