Mulazim Ka Duty Timing Mein Kisi Aur Ka Kaam Karna

اجیر کا ملازمت کے اوقات میں کسی اور کا کام کرنا

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1586

تاریخ اجراء:11رمضان المبارک1445 ھ/22مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   زید ایک ایسی کمپنی میں ملازمت  کرتا ہے جو کمپنی ملازمین سے جگہ جگہ الیکٹرانک آئٹم کی سروس کرواتی ہے۔ زید کمپنی کے ذریعے ایک جگہ سروس کرنے گیا، تو وہیں کسی دوسرے شخص نے سروس کے لئے کہا، تو اس نے علیحدہ طور پر سروس کرکے پیسے کما لئے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ کمپنی کے وقت میں زید نے جو علیحدہ طور پرپیسے کمائے،کیا وہ جائز ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت کےمطابق زید کا  کمپنی   کے مقررہ ٹائم  میں سروس فراہم کرنے کا علیحدہ اجارہ کرنا، ناجائز و حرام تھا،تاہم جب اس نے  سروس فراہم کی، تو وہ اجرت کا مستحق ہوگیا، لہٰذا جو اجرت اس کو ملی ہے، وہ زید ہی  کی ہےاور اس کے لئے حلال ہے،  مگر اس پر لازم ہے کہ اس گناہ سے توبہ کرے اور جتنا وقت دورانِ اجارہ  دوسرے شخص کو سروس فراہم کرنے میں لگایا، اتنے وقت کا صحیح تعین کرکے کمپنی سےاپنی اجرت کی کٹوتی ضرور کروائے۔کیونکہ اجیرِ خاص (یعنی جو شخص خاص وقت میں خاص شخص کا اجیر ہو اس) پر لازم ہوتاہے کہ وہ وقتِ اجارہ میں مُستاجِر (جس کا ملازم ہے اس)   کے ساتھ کئے گئے معاہَدے کے مطابق اچھے طریقے سے کام سرانجام دے، اس دوران وہ اپنا ذاتی یا کسی اور کا کام یا دوسری جگہ اجارہ نہ کرے، اگر وہ کرے گا، تو گنہگار ہوگا، اگر اس دوران وہ دوسری جگہ اجارہ کرے، تو پہلے مقرّرہ کام میں سے جتنا وقت کام ترک کیا، اتنے وقت کی کٹوتی کروانا بھی لازم ہوگا، البتہ دوسری جگہ جو کام کیا،  تو اس کی اجرت کا اجیر مستحق ہوجاتا ہے۔

   بہارِ شریعت  میں ہے: ” اجیر خاص جو ایک مخصوص شخص کا کام کرتا ہے کہ اُن اوقات میں دوسرے کا کام نہیں کر سکتا خواہ وہ نوکر ہو جو ہفتہ وار، ماہوار، ششماہی، برسی  پر تنخواہ پاتا یا روزانہ کا مزدور ہو کہ صبح سے شام تک کا مثلاً مزدور ہے دوسرے دن مستاجر نے بلایا، تو کام کرےگا ورنہ نہیں۔“(بہارِ شریعت،جلد2، حصہ12، صفحہ945 ، مکتبۃ المدینہ، کراچی )

   امامِ اہلسنت سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:” اجیرِ خاص پر وقتِ مقررہ معہود میں تسلیمِ نفس لازم ہے، اور اسی سے وہ اجرت کا مستحق ہوتا ہے اگرچہ کام نہ ہو ۔۔۔ بہرحال جس قدر تسلیمِ نفس میں کمی کی ہے اتنی تنخواہ وضع ہوگی۔“(ملتقط از فتاویٰ رضویہ،جلد19،صفحہ506 رضا فاؤنڈیشن، لاہور )

   بہارِشریعت میں ہے: ”اجیرِ خاص نے اگر دوسرے کا کام کیا تو جتنا کام کیا ہے اُسی حساب سے اُس کی اُجرت کم کردی جائے گی۔“(بہارِ شریعت، جلد3،حصہ14، صفحہ161 ، مکتبۃ المدینہ ،کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم