Musalman Ka Kafiron Ke Washroom Saaf Karne Ki Nokri Karna

مسلمان کا کافروں کے واش روم صاف کرنے کی نوکری کرنا

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2784

تاریخ اجراء: 05ذوالحجۃالحرام1445 ھ/12جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی مسلمان کا غیر مسلم ملک میں کسی ایسے سکول میں واش روم وغیرہ صاف کرنے کی نوکری کرنا جہاں  غیر مسلم  اس واش روم کو استعمال کرتے ہوں، ایسا کرنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی مسلمان کے لئے غیر مسلم کی  وہی نوکری کرنا جائز ہے جس میں  اسلام و مسلم کی ذلت نہ ہو جبکہ دریافت کردہ صورت میں   ایسا  واش روم صاف کرنا  جن کو غیر مسلم استعمال کرتے ہوں،یقینا یہ کام  مسلمان کے لئے ذلت کا  باعث ہے، لہذا مسلمان کا ایسی  نوکری  کرنا جائز نہیں ۔

   سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا ضان  علیہ رحمۃ الرحمن فتاوٰی رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں: کافر کی نوکری مسلمان کے لئے وہی جائز ہے جس میں اسلام ومسلم کی ذلت نہ ہو نص علیہ العلماء کمافی الغمز وغیرہ  (علماء کرام نے اس کی تصریح فرمائی جیساکہ الغمز وغیرہ میں مذکور ہے) رزق اللہ کے ذمہ ہے اور اس کے راستے کھلے ہوئے، تو عذر مجبوری غلط ہے۔“(فتاوی  رضویہ، ج 21،ص 121، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم