Paidal Safar Kar Ke Company se Kiraye Ke Paise Lena

پیدل سفرکرکے کرائے کے اخراجات لینا

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-925

تاریخ اجراء:       28ذوالحجۃالحرام1443 ھ/28جولائی2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   زید ایک کمپنی میں کام کرتا ہے اس کو  سفری اخراجات کے پیسے ملتے ہیں  مثلا اگر موٹر سائیکل پہ جائے تو پیٹرول کے حساب سے پیسے   ملتے ہیں اور  اگر آٹو پہ جائے تو  آٹو کے کرائے  کے حساب سے پیسے ملتے ہیں ۔ تواب اگر زید کچھ سفر  پیدل کرے  اور  آٹو کے کرائے کے پیسے لے لے تو اس کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سوال سے یہ ظاہرہورہاہے کہ یہ پیسے بطورالاونس فکس نہیں ہیں کہ سفرجیسے مرضی کرے پیسے ضرورملیں گے بلکہ کرائے والی چیزپرسفرکرنے پر،اس چیزکے مطابق کرائے کے پیسے ملیں گے ،اگرواقعی ایساہی ہے توزید کا پیدل سفر کر کے آٹو کے کرائے کے پیسے  لینا جائز نہیں ہے اور اگر کبھی اس طرح پیسے لئے ہیں تو توبہ کے ساتھ ساتھ کمپنی کو پیسے واپس بھی کرنے ہوں گے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم